
انکار حدیث یا انکار سنت کیا ھے ؟
پرویزی گروپ کو اس لئے منکرین حدیث میں شمار نہیں کیا گیا کہ انہوں نے کچھ احادیث کی صحت سے انکار کر دیاتھا ۔اصل وجہ یہ تھی کہ انہوں نے ان مصطلحات کے مفاہیم تبدیل کر دئے تھے جو رسول اللہ ﷺ نے مقرر فرمائے اور ان پر پوری امت مسلمہ کا اجماع رہا ۔مثلا ان کے ہاں صلاہ زکاہ صوم اورحج دعا وغیرہ الفاظ کے وہ مفاہیم نہیں ہیں جو رسول اللہ نے متعین فرمائے ۔ورنہ حضرت عمر سیدہ عائشہ ابن مسعود ابن عمر رضوان اللہ علیھم اجمعین سب نے کسی نہ کسی روایت کو اس بنا پر مسترد کر دیا کہ وہ کلیات شرعیہ کے مطابق نہیں تھیں یا نص قرآنی سے متصادم تھیں ۔
ائمہ حدیث نے بہت سی روایات ترک کردیں امام رازی نے ابراھیم علیہ السلام کے جھوٹ بولنے کی بخاری کی روایت کو رد کر دیا ۔
جصاص لکھتے ہیں کہ اگر کوئ شخص اس بنا پر رجم کے شرعی سزاہونے کا انکار کرتا ھے کہ اس کے نزدیک رجم کی روایات ثابت نہیں ہیں تو یہ ارشاد نبوی کا انکار نہیں بلکہ صداقت رواہ کا انکار ھے جو موجب کفر نہیں ھے ۔
طفیل ہاشمی
پرویز نے تدوین حدیث اور پھر عجمی سازش کا جو نظریہ بنا اور اور اسلامی علوم کی تدوین وتخلیق کو جس مجموعی انداز میں تضحیک کا نشانہ بنایا خاص طور اپنی کتاب ” شاہکار رسالت” کے مقدمہ میں جو اپنا تاریخی منہج مقرر کیا اس سب کا منتہا ونتیجہ انکار حدیث ھی نہیں نکلتا اور ایک شخص اگر صحاح کی تمام کتب کو عجمی سازش کا فسانہ قرار دے تو یہ انکار حدیث نہیں تو اور کیا یے اور اس کے لیے بھی جب وہ استدلال کے وہی معیارات اپناتا ہے جو مستشرقین نے انکار حدیث کے لیے وضع کیے ھوں تو اسے انکار حدیث پر محمول نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
علی شاہ کاظمی