آپ جس شخصیت کے متعلق جو چاہے عقیدہ رکھیں مگر

آپ جس شخصیت کے متعلق جو چاہے عقیدہ رکھیں مگر :

جیسے شعیہ حضرات علی رضی اللہ عنہ اور اہل بیت کے متعلق امامت، عصمت وغیرہ کا نظریہ رکھ کر اہل سنت کے مکاتب فکر سے الگ ہوجاتے ہیں۔

جیسے جاوید غامدی صاحب رسول اللہ کی والدین ماجدین کی تکفیر، تصوف کی مذمت اور واقعہ معراج کے انکار بارے اپنے نظریات بتا کر اہل سنت سے الگ ہوجاتے ہیں۔

ویسے ہی آپ معاویہ رضی اللہ عنہ کو حق پر کہ کر اہل سنت کے عقیدہ سے الگ ہوجاتے ہیں، آپ ان کو خلیفہ راشد کہ دیں ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں آپ اس مسئلہ کو اہل سنت کے تینوں عیقدہ کے مکاتب فکر اثری، اشعری اور ماتریدی سے منسوب نہ کریں اور نہ ہی فقہی مکاتب سے۔

کیونکہ سب کے ہاں مسلم طور پر وہ باغی اور امت کے پہلے بادشاہ تھے، صحابی ہونے پر کسی کا اختلاف نہیں نہ ان کے نیک اعمال میں اور نہ ان کی کسی نے تکفیر کی ہے اور نہ تفسیق۔

اس کے علاوہ علی رض و معاویہ دونوں حق پر تھے، یا معاویہ رضی اللہ عنہ حق پر تھے یہ عقیدہ دور قدیم اور جدید کے ناصبیوں کا تو ہے، اہل سنت کا نہیں۔

اب اس منجن کو کوئی سلفی، دیوبندی یا بریلوی ساشے پیک میں بیچے جیسے مارکیٹ میں ہر ارجنل کی کاپی ملتی ہے، لیکن اسں سے وہ کاپی اصل نہیں ہوجاتی۔

عمر شوکانی