ابو الاسود الدؤلي (16/603–69/689) کا پورا نام أبو الاسود بن عمرو بن سفيان الدؤلی الكنانی تھا اور وہ امام علی بن ابی طالب ع کے زمانہ کے شاعر اور قواعد (گرامر) نویس تھے۔
ابو الاسود الدؤلي ، مولا علی ع کا مرثیہ لکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ
“معاویہ بن حرب کو خبر پہنچا دو ، اور اھل شام کی آنکھیں ٹھنڈی نہ ہوں ، تم نے حرمت والے مہینے میں، ہمیں ایک ایسی ہستی کے حوالے سے تکلیف پہنچائی ہے ، جو سب لوگوں سے بہتر تھے ، تم نے سواریوں اور کشتیوں میں سوار ہونے والوں میں سے سب سے زیادہ بہتر شخص کو قتل کیا ہے، تم جوتا پہنے والوں اور اسے گانٹھنے والوں ، مثانی ( سورہ فاتحہ ) اور دو سو آیات والی سورتوں کی تلاوت کرنے والوں ( میں سے ، سب سے زیادہ بہتر شخص کو قتل کیا ہے ) ، ( اے علی ع !) قریش جہاں کہیں بھی ہوں ، وہ یہ بات جانتے ہیں کہ آپ ان میں حسب اور دین کے حوالے سے سب سے بہتر تھے “
الهيثمي (٨٠٧ هـ)، مجمع الزوائد ٩/١٤٢
انتخاب و ترجمہ
سید حسنی الحلبی
21 رمضان 1443ھ
وقال أبو الأسود الدؤلي ألا أبلغ معاوية بن حرب فلا قرت عيون الشامتينا أفي الشهر الحرام فجعتمونا بخير الناس طرا أجمعينا قتلتم خير من ركب المطايا وحسنها ومن ركب السفينا ومن لبس النعال ومن حذاها ومن قرأ المثاني والمئينا لقد علمت قريش حين كانت بأنك خيرها حسبا ودينا
سید حسنی