امام موسی الکاظم (ع) کے قید خانے میں معمولات

جب امام موسی الکاظم کو ابو منصور سندی بن شاہک ، مولی منصور دوانیقی کے پاس قید میں رکھا گیا اور اس نے اپنی دیندار بہن سے نگرانی کے لئے کہا، تو وہ رضا مند ہوگئی، چنانچہ وہ کہتی ہے کہ قید خانے میں آپ (ع) کا یہ معمول تھا:

جب امام موسی الکاظم (ع) عشاء کی نماز پڑھ لیتے ، تو اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور دعا میں مشغول ہوجاتے ، حتی کہ ساری رات اسی عالم میں گزر جاتی ، پھر رات کے آخری حصے میں کھڑے ہو کر فجر تک نماز پڑھتے رہتے، پھر فجر کی نماز ادا کرتے اور طلوع شمس تک ذکر میں مصروف ہوجاتے ، پھر چاشت کے وقت بیٹھے رہتے ، بعدازاں اٹھ کر مسکواک کرتے اور کچھ تناول فرماتے، پھر زوال سے کچھ پہلے تک آرام کرتے ، اس کے بعد اٹھ کر وضو کرتے اور ظہر سے عصر تک نماز میں مشغول رہتے، عصر سے مغرب کے مابین قبلے کی جانب متوجہ ہو کر ذکر کرتے ، پھر مغرب سے عشاء تک نماز میں مشغول ہو جاتے ، یہ آپ (ع) کا معمول تھا

سندی کی بہن جب کبھی آپ (ع) کو دیکھتی تو کہتی : وہ لوگ برباد ہوں ، جنھوں نے اس نیکوکار بندے کو قید کر رکھا ہے ۔¹

25 رجب المرجب ۔ یوم شہادت امام موسی الکاظم (ع)

¹۔ تهذيب الكمال في أسماء الرجال . ج ٧ . ص ٢٥٦

ترجمہ و انتخاب :

سید حسنی الحلبی

خطیب بغدادی کہتے ہیں کہ امام موسی کاظم کو ان کی عبادت گزاری کی وجہ سےعبد صالح کہا جاتا تھا – امام شافعی کہتے ہیں کہ امام موسی کاظم کی قبر اطہر پر کی جانے والی دعا مقبول ہوتی ہے -آپ کو طویل عرصہ قید رکھا گیا اور عباسی خلیفہ ہارون رشید کے حکم پر آپ کو زہر دے کر شہید کر دیا گیا

میر انیس کہتے ہیں

مولا پہ انتہائے اسیری گزر گئی

زندان میں جوانی و پیری گزر گئی