انجینئر علی مرزا کی صوفیاءِ کرام پر تنقید کے بنیادی سورسز (ذرائع) کیا ہیں؟

1۔ جی سلیمان مصباحی نےایک ویڈیو میں یہ کرامت بیان کی ہے

2۔ رضا ثاقب مصطفائی کی نئی کہانی سن لیں

3۔ سید امین القادری (انڈیا) کی انوکھی کرامت ،ایہہ پکی کہانی اے

انجینئر مرزا صاحب کے نزدیک ان حضرات کی ویڈیوز کی بنیاد پر وہ جس کے خلاف چاہے زہر اُگلنا شروع کردے ۔ حالانکہ نہ براہِ راست ان سے کچھ سنا ہے اور رہی بات کتابوں کی تو ایک شخصیت کے فوت ہونے کے دو سال بعد ایک کتاب لکھی جارہی ہے، کیا اس میں لکھی گئی ہر بات ہی صاحبِ قبر کا مؤقف و عقیدہ تھا؟ کئی چیزیں تو ان شخصیات کی طرف جھوٹی منسوب کردی گئیں۔آپ کا حق ہے کہ قرآن و سنت کی تکڑی پر ہر چیز کو تولیں۔

آپ کو ذخیرہ ضعیف و موضوع تک آحادیث ملیں گی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو درجہ حسن کو نہ پہنچے ان کی بنیاد پر تمام ذخیرے کا انکار کر ان کتب کو ضائع کردیا جائے؟ ہرگز نہیں محدثین نے اِس کے لئے جرح و تعدیل کے ضابطے مقرر کیے تاکہ ان کو پرکھا جائے اور خالص سونا امت تک پہنچایا گیا۔

بالکل اسی طرح اوّلا تو ہمارا یہ دعوی ہی نہیں ہے کہ کتبِ تصوّف درجہ اوّل کی کتابیں ہیں، بنیادی مآخد کے بعد اگر آپ کو کتبِ تصوف میں کوئی ایسی چیز ملتی ہے جو کہ روایت و درایت کے اصولوں پر پوری نہیں اُترتی تو آپ سے کس نے کہا کہ اُسے لازماً مانیں، چھوڑ دیں لیکن نہیں! بس اُس کتاب کو چوراہے میں رکھ کر جلانا ہی دِین کی خدمت ہے،

چلیں کسی کتاب میں اچھی چیزوں کو لینے کی بجائے آپ جلانے پر ہی بضد ہیں تو کتبِ احادیث میں ضعیف احادیث بھی موجود ہیں یہاں تک کہ صحاح ستہ بخاری و مسلم میں ایسی روایات ہیں جو اکثر محدثین کے نزدیک گستاخی پر مبنی ہیں۔ لیکن وہ باقاعدہ پبلش ہورہی ہیں نہ اُن کتابوں کے متعلق ایسی درِیدہ دہنی کی گئی

خلاصتاً آپ تنقید کے بنیادی اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے قرآن و سنت کو ترازو بناکر درست فہم کو عوام الناس تک پہنچائیں چہ جائیکہ چند خطباء کی ویڈیوز کی بنیاد پر اسلافِ اُمت کے خلاف باقاعدہ ایک کمپین سے ان کی خدماتِ دینی کا کلیتاً انکار کردیا جائے۔

اسمٰعیل القادری