بعض لوگوں کی طرف سے حدیثِ عمار پر اعتراض کرنے کے لیے امام ابو بکر الخلال رحمہ اللہ کی کتاب «السنة» (ص٤٦٣ رقم ٧٢١) سے امام احمد بن حنبلؒ، امام یحیی بن معینؒ اور امام ابو خیثمہؒ کا قول پیش کیا جاتا ہے:
❞أخبرني إسماعيل بن الفضل قال: سمعت أبا أمية محمد بن إبراهيم يقول: سمعت في حلقة أحمد بن حنبل، ويحيى بن معين وأبو خيثمة والمعيطي ذكروا: «يقتل عمار الفئة الباغية». فقالوا: ما فيه حديث صحيح.
کہ انہوں (تینوں سمیت معیطی) نے کہا: «اس متعلق کوئی صحیح حدیث نہیں»❝
امام احمدؒ، امام یحیی بن معینؒ اور امام ابو خیثمہؒ سے یہ قول ثابت ہی نہیں ہے۔ اس میں «إسماعيل بن الفضل» مجهول ہے جیسا کہ محققِ کتاب شیخ عطیہ نے بھی اس کے حالات نامعلوم ہونے کا لکھا۔
اس قول کو صحیح ثابت کرنے کے لیے مخالفین شیخ الاسلام ابن قدامہ الحنبلیؒ (المتوفی ٦٢٠ھ) کی “المنتخب من علل الخلال” (١/ ٢٢٢) سے یہی روایت پیش کرتے ہیں:
❞أخبرني إسماعيل الصفار قال: سمعت أبا أمية محمد بن إبراهيم يقول: سمعت في حلقة أحمد بن حنبل، ويحيى بن معين وأبو خيثمة والمعيطي ذكروا: يقتل عمار عمار الفئة الباغية. فقالوا: ما فيه حديث صحيح.❝
یہ امام ابو بکر الخلالؒ کی «العلل» (مفقود) پر ابن قدامہؒ نے مختصر لکھا تھا۔ اس روایت میں اسماعیل بن الفضل کی جگہ اسماعیل الصفارؒ ہے جو کہ تصحیف ہے اور محفوظ اسماعيل بن الفضل ہی ہے جیسا کہ امام ابو بکر خلالؒ کی موجودہ کتاب “السنة” میں ہے۔ اور اسماعيل الصفارؒ کا امام ابو بکر الخلالؒ سے سماع و لقا کا امکان ضرور ہے لیکن ان کا امام ابو بکر خلالؒ کا شیخ ہونا معروف نہیں ہے اور نہ ان سے کسی قسم کی روایت ہے۔ اسی طرح اسماعیل الصفارؒ کا ابو امیہ الطرسوسیؒ سے روایت نقل کرنے کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
امام ابن رجب الحنبلیؒ (المتوفیٰ ٧٩٥ھ) نے بھی اسے اپنی شرح صحیح بخاری “فتح الباري” (٢/ ٤٩٤) میں نقل کیا ہے، اور یہ انہوں نے ابن قدامہؒ کی “المنتخب من علل الخلال” سے ہی نقل کیا ہے کیونکہ ابن رجبؒ نے ابو بکر الخلالؒ کی العلل سے جو بھی نقل کیا ہے اس کے حاشیہ میں محقق نے ابن قدامہؒ کی “المنتخب من علل الخلال” کا ذکر کیا ہے۔ اور فتح الباری میں اس روایت کے حاشیہ میں بھی محقق نے المنتخب کا ہی حوالہ ذکر کیا ہے۔ ابن رجب الحنبلیؒ کے دور تک امام ابو بکر الخلالؒ کی کتاب العلل تھی یا مفقود ہوگئی اس کا ثبوت نہیں مل سکا۔ معلوم یہی ہوتا ہے کہ ابن رجبؒ نے اسے ابن قدامہؒ کی اختصار کردہ العلل للخلال سے نقل کیا۔ ابن قدامہؒ کی اس کتاب کا ذکر ابن رجب الحنبلیؒ نے بھی کیا ہے:
ومن تصانيفه في الحديث “مختصر العلل” للخلال، مجلد ضخم… [كتاب ذيل طبقات الحنابلة لابن رجب ٣/ ٢٩٣]
إسماعيل بن الفضل ہونے کی ایک اور دلیل یہ ہے کہ امام ابو بکر الخلالؒ کی دیگر کتابوں میں بھی إسماعيل الصفار کا ان کا شیخ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا بلکہ إسماعيل بن الفضل ہی ہے۔ جیسا کہ امام ابو بکر خلالؒ کی کتاب «الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر» (ص١١٤ ط. المكتب الإسلامي) میں ایک دوسری روایت اسی سند سے ہے:
❞إسماعیل بن الفضل بطرطوس قال سمعت ابا أمية محمد بن إبراهيم….❝
اس مجہول راوی کا ترجمة مجھے صرف ابن العدیم (المتوفی ٦٦٠ھ) کی کتاب «بغية الطلب فى تاريخ حلب» (٤/ ١٧٤٦) میں مل سکا:
❞إسماعيل بن الفضل:
حدث بطرسوس عن أبي أمية محمد بن إبراهيم الطرسوسي، روى عنه أحمد بن محمد بن هارون الخلال، وسمع منه بطرسوس.
«اسماعیل بن فضل نے طرسوس میں ابو امیہ محمد بن ابراہیم الطرسوسیؒ سے حدیثیں بیان کی ہیں اور اس سے (ابو بکر) احمد بن محمد بن ہارون الخلالؒ نے روایت کی ہے، اور اس (اسماعیل بن فضل) سے ابو بکر الخلالؒ نے طرسوس میں سنا ہے»❝
تو معلوم ہوا ہے کہ یہ اسماعیل بن فضل ہی ہے اور وہ اسی شیخ ابو امیہ الطرسوسیؒ اور شاگرد ابو بکر الخلالؒ سے ہی جانا جاتا ہے اور اس کے حالات نامعلوم ہیں، لہذا یہ قول قطعاً ثابت نہیں۔
كتبه
حماد بن سعيد العلوي
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غامدی صاحب سے ایک سوال جب عمرو بن عاص اور عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے سیدنا معاویة رضی اللہ عنه کو ’’تَقْتُلُ عَمَّارًا الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ‘‘ حدیث سنائی تو انہوں نے اس روایت کا انکار کیا؟ اس روایت کو ردّ کیا؟ یا اس کی تاویل کی؟ اور کہا کہ ان کو قتل انہوں نے کیا جو انہیں (صفین کے) میدان میں لائے۔؟؟؟
احادیث سیدنا عمرو بن عاص و عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما کے لنکس ملاحظہ ہوں کس قدر تواتر کے ساتھ یہ احادیث محدثین نے روایت کی ہیں جن کے بارے میں عدم تواتر کا یہ دعویٰ کیا جارہا ہے اور جس کی مدح وستائش ایسے لوگ کررہے ہیں جو اپنے گمان میں دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ سلفی / اہل حدیث ہیں:
1) https://hadithammar.wordpress.com/…/%d8%aa%d8%ae%d8%b1…/
2) https://hadithammar.wordpress.com/…/%d8%aa%d8%ae%d8%b1…/
3) https://hadithammar.wordpress.com/…/%d8%aa%d8%ae%d8%b1…/
4) https://hadithammar.wordpress.com/…/%d8%aa%d8%ae%d8%b1…/
5) https://hadithammar.wordpress.com/…/%d8%aa%d8%ae%d8%b1…/
6) https://hadithammar.wordpress.com/…/%d8%aa%d8%ae%d8%b1…/
7) https://hadithammar.wordpress.com/…/%d8%aa%d8%ae%d8%b1…/
ان احادیث کے بارے میں علماء محدثین، محققین، اور سلف امت کی رائے :
[ عبد العزیزبن باز رحمہ اللہ اپنے فتاویٰ میں فرماتے ہیں ]
وقال عبد العزيز بن باز: وقال صلى الله عليه وسلم في حديث عمار: تقتل عمار الفئة الباغية: فقتله معاوية وأصحابه في وقعة صفين، فمعاوية وأصحابه بغاة، لكن مجتهدون ظنوا أنهم مصيبون في المطالبة بدم عثمان.
(فتاوى ومقالات متنوعة (6/ 87) .
عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث عمار رضی اللہ عنہ میں فرمایا: کہ عمار رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ قتل کرے گا۔ پس عمار رضی اللہ عنہ کو معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے صفین کے مقام پر قتل کیا، اور معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی باغی تھے، لیکن انہوں نے اس بات پر اپنے گمان کے مطابق اجتہاد کیا کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کے قصاص کے مطالبے میں حق بجانب ہیں۔
https://hadithammar.wordpress.com/…/%d8%a7%d9%85%d8%a7…/
بشکریہ S. M. Hussain