حذیفہ بن یمان (رض)

آنحضرت (ص) کے ایک خاص صحابی جن کا نام حذیفہ بن یمان (رض) تھا، ان کی خصوصیت ہی یہ بیان کی جاتی ہے کہ وہ رسول اللہ ص کے اسرار سے واقف تھے، صاحب سر النبی (ص) کے خطاب سے لوگ ان کو مخاطب کیا کرتے تھے۔ لکھا ہے کہ جس زمانے میں حضرت عثمان رض شہید ہوئے، وہ کوفہ میں تھے۔ شہادت کے بعد کوفہ خبر پہنچی کہ لوگوں نے حضرت علی کا خلافت کے لیے انتخاب کیا ہے۔ باوجودیکہ حضرت حذیفہ بیمار تھے، لیکن مسجد جامع تشریف لائے، لوگوں کو جمع کرکے اعلان کیا کہ خدا کا شکر ہے کہ اس دن تک میں زندہ رکھا گیا اور فرمایا کہ لوگو ! اس کے بعد بہت لڑائیاں پیش آنے والی ہیں۔ تو تم لوگ گواہ رہو، اس کے بعد اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مارتے ہوئے فرمایا : اے خدا تو گواہ رہ میں نے علی کے ہاتھ پر بیعت کی۔ پھر اپنے دونوں بیٹوں صفوان اور سعد کو حکم دیا کہ علی کی صف میں جا کر کھڑے ہوجاؤ۔ حضرت حذیفہ کا سات دن بعد انتقال ہوگیا اور دونوں صاحبزادے بھی علی کرم اللہ وجہ کی رفاقت میں شہید ہوگئے۔ (المسعودی، ص 215)

کتاب : امام ابوحنیفہ (رح) کی سیاسی زندگی

مصنف : مولانا مناظر احسن گیلانی (رح)

احمد الیاس