حضرتِ جعفربن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ عظیم شخصیت ہیں جن کا ذکر بہت کم ہوتا ہے حالانکہ یہ تو کبار صحابہ میں سے ہیں۔ حضرتِ ابو ہریرہؓ ان کے متعلق کہتے ہیں:
مَا احْتَذَى النِّعَالَ، وَلَا انْتَعَلَ، وَلَا رَكِبَ الْمَطَايَا، وَلَا لَبِسَ الْكُورَ مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَفْضَلُ مِنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ
“رسول اللہ ﷺ کے بعد نہ کسی نے جوتا پہنایا اور نہ پہنا اور نہ سوار ہوا سواریوں پر اور نہ چڑھا اونٹ کی کاٹھی پر جو جعفر بن ابی طالبؓ سے افضل ہو۔”
[مسند أحمد – ط الرسالة، جلد ۱۵، صفحہ نمبر ۲۰۶، رقم:٩٣٥٣، إسناده صحيح ]
آخر کیا وجہ ہوگی کہ یہ الفاظ کہے گئے؟ وہ کتنی غیر معمول شخصیت ہوگی! حضرتِ ابو ہریرہؓ ہی ان کے خصائل بیان کرتے ہیں:
وَكَانَ أَخْيَرَ النَّاسِ لِلْمِسْكِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، كَانَ يَنْقَلِبُ بِنَا فَيُطْعِمُنَا مَا كَانَ فِي بَيْتِهِ، حَتَی إِنْ كَانَ لَيُخْرِجُ إِلَيْنَا الْعُكَّةَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ، فَنَشُقُّهَا فَنَلْعَقُ مَا فِيهَا
“مسکینوں کے ساتھ سب سے بہتر سلوک کرنے والے جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں اپنے گھر لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں موجود ہوتا وہ ہم کو کھلاتے۔ بعض اوقات تو ایسا ہوتا کہ صرف شہد یا گھی کی کپی ہی نکال کر لاتے اور اسے ہم پھاڑ کر اس میں جو کچھ ہوتا اسے ہی چاٹ لیتے۔”
[صحيح البخاري – ط السلطانية، جلد ۵، صفحہ نمبر ۱۹، رقم:٣٧٠٨]
اللہ کے رسول ﷺ نے ان کے متعلق کہا ہے:
أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِ
“تم سیرت و صورت میں میرے مشابہ ہو۔”
[سنن الترمذي – ت شاكر، جلد ۵، صفحہ نمبر ۵۵۴، رقم:٣٧٦٥ ، صحيح]
یہ انتہائی بہادر شخصیت تھے۔ ان کو جب شہید کردیا گیا تو ان کے جسم کو دیکھا گیا تو ابنِ عمرؓ کہتے ہیں:
فَعَدَدْتُ بِهِ خَمْسِينَ، بَيْنَ طَعْنَةٍ وَضَرْبَةٍ، لَيْسَ مِنْهَا شَيْءٌ فِي دُبُرِهِ
“میں نے شمار کیا تو نیزوں اور تلواروں کے پچاس زخم ان کے جسم پر تھے لیکن پیچھے یعنی پیٹھ پر ایک زخم بھی نہیں تھا۔”
[صحيح البخاري – ط السلطانية، جلد ۵، ۱۴۳، رقم:٤٢٦٠]
اور رسالتِ مأب ﷺ نےآپؓ کی شہادت کی خبر قاصد کے پہنچنے سے قبل ہی سُنادی تھی اور آپ ﷺ خود رورہے تھے۔[صحيح البخاري – ط السلطانية، جلد ۵، صفحہ نمبر ۱۴۳، رقم:٤٢٦٢] حضرتِ جعفرؓ کی شہادت کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ان کے بیٹے عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہاتھ پکڑا، اس کو بلند کیا اور فرمایا:
اللهُمَّ اخْلُفْ جَعْفَرًا فِي أَهْلِهِ، وَبَارِكْ لِعَبْدِ اللهِ فِي صَفْقَةِ يَمِينِهِ
“اےاللہ ! توجعفر کے اہل خانہ ميں اس کاقائم مقام ہو جا اور عبداللہ کے ہاتھوں میں برکت ڈال دے۔”
رسول اللہ ﷺ نے حضرتِ جعفرؓ کے دونوں بیٹوں کے متعلق کہا:
أَنَا وَلِيُّهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
“میں دنیا و آخرت میں ان کا ولی ہوں۔”
[مسند أحمد – ط الرسالة، جلد ۳، صفحہ نمبر ۲۷۹، رقم:١٧٥٠، إسناده صحيح]