ایک پوسٹ پر کیا گیا کمنٹ
پیسے لینے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے جو آپ سمججے ہیں۔ جنہوں نے حضرت حسن اور حضرت علی کا ساتھ دیا تھا اور اہل شام کے خلاف جنگیں لڑی تھیں ان کا بھی بیت المال میں حق تھا جو وہ حضرت علی اور حسن کے ذریعے لے رہے تھے۔ حضرت حسن نے اپنی ذات پر بوجھ لے کر صلح کرلی جو ان کے لیے بڑا مشکل فیصلہ تھا لیکن انہوں نے یہ مناسب نہیں سمجھا کہ اپنے ان متعلقین اور جان نثاروں کو بھی ان کے حوالے کر دیں جن کے خلاف وہ جنگیں کرچکے ہیں اور ان سے کہیں کہ اب اپنے وظائف انہیں سے جاکر لیں۔ حضرت حسن نے اپنی قربانی تو دے دی لیکن کارکنوں کا تحفظ بھی کیا فلاں فلاں اموال میرے سپرد ہوں گے۔ یہ دانش مندانہ شرط تھی وگرنہ اپنی ذات کے لیے مجموعی طور پر پوری زندگی جو کچھ لیا اس سے قرآن میں منصوص سہم ذوی القربی بھی پورا نہیں ہوتا۔ بخاری میں کچھ اس طرح کے الفاظ ہیں ان ھذہ الامہ قد عاثت فی دمائہا۔
یہ بھی ذہن میں رہے کہ اس صلح پر حضرت حسن کو دربار نبوت سے شاباش ملی ہوئی ہے۔
مفتی محمد زاہد
۔۔۔۔
پیر علامہ نصیر الدین نصیر عالم اسلام کو خارجیت اور ناصبیت سے خبردار کرتے ہوۓ