رسول اللہ ﷺ کو دس ہزار دفعہ ٹوک دیا گیا؟

شعوری طور پر مسلسل کوشش کی کہ جاوید غامدی صاحب کی یہ بات نظرانداز کروں اور بھول جاؤں لیکن بار بار ان کا لہجہ اور انداز یاد آجاتا ہے۔ کیا انھوں نے ذرا بھی نہیں سوچا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں؟ اور کیسے کہہ رہے ہیں؟

دس ہزار مرتبہ۔۔۔۔

ٹوک دیا گیا۔۔۔۔

مبالغہ ایک طرف کہ وہ شاعروں کی عادت ہوتی ہے، لیکن کیا انھیں اپنے استاذ امام کا لکھا بھی یاد نہیں رہا؟ وہ لکھا جس کی نقل انھوں نے خود بھی کئی مقامات پر کی ہے؟

وہ واقعی بھول گئے ہوں تو انھیں یاد دلاؤں کہ ایسے تقریباً ہر مقام پر جہاں بظاہر قرآن کریم میں رسول اللہ ﷺ پر عتاب نظر آتا ہے، ان کے استاذ امام نے تصریح کی ہے کہ یہاں اصلاً عتاب رسول اللہ ﷺ کے مکذبین اور مخالفین پر ہے لیکن عتاب کی شدت اتنی ہے کہ ان بدبختوں کو مخاطب بھی نہیں کیا جارہا اور یہ گویا شدید بے زاری کا اظہار ہے۔

غامدی صاحب، خود پر بھی رحم کریں اور اپنے سادہ لوح لیکن نیک نیت مقلدین پر بھی جو ہر جگہ سوچے سمجھے بغیر آپ کے اسلوب کی نقل اتارتے ہیں۔

آپ شاعر ہیں تو شاعر ہی کی بات ہی یاد کیجیے:

ہزار بار بشویم دہن زمشک و گلاب

ہنوز نامِ تو گفتن کمال بے ادبی است!

محمد مشتاق