جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کسی معجزے پر بات کی جائے تو کچھ دوست بہت چیں بہ جبیں ہوتے ہیں. ان کا خیال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معجزے کے طور صرف قرآن عطا کیا گیا. معاصر عرب سکالرز نے اس سوچ کو مہمیز دی، ہمارے ہاں بھی مستشرقین کے تلامذہ نے اسے قبول عام بخشا نیز کچھ احباب نے یہ خیال کیا کہ قرآن کےعلاوہ دیگر معجزات کے نظریہ کی وجہ سے ہمارے سماج میں پیر پرستی اور مقابر پرستی کا رجحان پروان چڑھا.
حیرت ہوتی ہے کہ اسی قرآن میں عیسی علیہ السلام اور موسی علیہ السلام کے معجزات کا تذکرہ موجود ہے اور ان کے انکار کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی لیکن رسول اللہ کے معجزات پر انگشت نمائی اہل علم و دانش ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے.
قرآن کریم نے بطور خاص قرآن کے معجزہ ہونے کا بار بار ذکر کیا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ آپ کا اکلوتا معجزہ ہے. اس کا ذکر اس لئے کیا گیا ہے کہ آپ کی نبوت کی طرح اس معجزے کا تعلق دیگر انبیاء کرام کے معجزات کے برعکس آپ کی حیات دنیوی تک نہیں ہے بلکہ یہ زندہ جاوید معجزہ ہے جو آپ کی نبوت کی طرح قیامت تک زندہ رہے گا. لیکن ایسے معجزات جن کا تعلق آپ کے دنیا میں موجود ہونے سے تھا ان کی تعداد بھی کم نہیں اور ان کا بیان قرآن و حدیث دونوں میں آتا ہے.
امر واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے حسی معجزات بھی متواتر کے درجہ میں ہیں. متواتر کی چار اقسام ہیں.
1_تواتر طبقہ جس میں راویوں کے ذکر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ کوئی شے ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہوتی ہے جیسے قرآن حکیم
2_تواتر اسناد کسی بات کو اتنے زیادہ راوی روایت کریں جن کا جھوٹ پر اتفاق محال ہو. محدثین کا میدان تحقیق حدیث ہے اس لیے وہ صرف اسی قسم کو متواتر کہتے ہیں.
3_تواتر عملی. قرآن کی تبیین میں وارد ہونے والی احادیث ہر چند کے لفظا متواتر نہیں ہوتیں لیکن عملا متواتر ہوتی ہیں.
4_تواتر قدر مشترک. رسول اللہ کے معجزات انفرادی طور پر تو متواتر نہیں ہیں لیکن ان روایات کا قدر مشترک مثلاً وقتا فوقتا مختلف معجزات کا ظہور تواتر قدر مشترک کے ذیل میں آتا ہے.
((معجزات الرسول صلى الله عليه وآله وسلم))
قرآن کریم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دائمی معجزہ ہے، جو قیامت تک کے اعداء و معاندین کے لئے ایک مستقل چیلنج کے ساتھ مطلعِ ہستی پر رونق افروز ہے۔ علاوہ ازیں بھی آپ کے بے شمار معجزات منقول ہیں، جن میں بعض کی طرف قرآن کریم میں بھی اشارہ کیا گیا ہے اور صحیح بخاری و مسلم سمیت تمام کتب حدیث میں بھی ان کا تذکرہ موجود ہے۔ ایسے ہی بعض معجزات کی طرف یہاں اشارہ کیا جاتا ہے:
(1) اسراء ومعراج
(2) معراج سے واپسی پر قریش کو تجارتی قافلے کی درست خبر دینا
(3) مکی دور میں بیت المقدس کی درست سمت اختیار فرمانا
(4) شق قمر
(5) آپ کے بلانے پر ایک درخت کا جڑوں سمیت چلے آنا اور پھر اسی طرح واپس چلے جانا
(6) ابو جہل کا کعبہ میں آپ پر حملہ آور ہونے کے لئے آگے آنا اور خوف و دہشت سے ایک دم پیچھے بھاگنا
(7) ہجرت کی رات کفار کے سروں پر مٹی ڈالتے ہوئے ان کے درمیان سے گزر کر چلے جانا اور ان کا آپ کو دیکھ نہ سکنا
( غار ثور کے سامنے کفار کا کھڑے ہو کر بھی آپ کی اندر موجودگی کے آثار سے اندھا ہو جانا
(9) آپ کی دعا سے سراقة کے گھوڑے کی اگلے ٹانگوں کا زمین میں دھنس جانا اور دوبارہ دعا سے صحیح سلامت باہر آنا
(10) آپ کا سراقہ کو روم فارس کی فتح کی خبر دینا اور اسے بتانا کہ ایک دن اس کے ہاتھوں میں کسری فارس کے کنگن ہون گے
(11) آپ کی دعا سے ایک جمعہ کو بارش کا فوری نزول اور اگلے جمعہ کو پھر دعا کی برکت سے فوری بندش
(12) سفر ہجرت میں آپ کی دعا اور مبارک ہاتھوں کے لمس سے حضرت ام معبد کی نہایت کمزور اور سوکھی بکری کے تھنوں سے دودھ جاری ہونا
(13) آپ کی مبارک انگلیوں سے پانی جاری ہونا اور اس سے پورے لشکر کا اپنے جانوروں سمیت سیراب ہونا
(14) حدیبیہ میں دعا فرما کر خشک کنویں سے چودہ سو ساتھیوں کو سیراب کرنا اور ان کا اپنے اپنے برتن بھی پانی سے بھر لینا
(15) دودھ میں برکت، ایک کٹورے میں کہیں سے آیا دودھ حضرت ابو ہریرہ سمیت اصحاب صفہ کو بھی پلایا، خود بھی نوش فرمایا اور کٹورے میں جتنا تھا اتنا ہی بچ بھی گیا
(16) احد کے دنوں میں حضرت ابو طلحہ نے چند مٹھی جو کے پکا کر آپ کی دعوت کی ۔ آپ ستر یا اسی اصحاب کے ساتھ تشریف لے گئے، سب نے پیٹ بھر کر کھایا اور جو پکایا تھا اس قدر یا اس سے زیادہ بچ بھی گیا
(17) آپ کے گھروں میں ایک پالتو جانور تھا ، جو آپ کا بہت زیادہ احترام کرتا تھا
(18) کسی غزوہ میں حضرت جابر بن عبد اللہ کے نہایت سست رو اونٹ پر آپ تشریف فرما ہوئے تو اس نے ایک صحت مند اونٹ کی طرح تیز تیز چلنا شروع کر دیا
(19) بھیڑیوں کا وفد آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اپنی عرضداشت پیش کی اور آپ کے فیصلے پر راضی خوش واپس چلے گئے
(20) ایک چرواہے سے بھیڑیے کا کلام کرنا اور اسے آپ کی بعثت کی خبر دینا
(21) ایک اونٹ کا آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہونا اور آپ سے اپنے مالک کی شکایت کرنا
(22) ایک ہرنی کا آپ سے کلام کرنا اور آپ کی نبوت کی گواہی دینا
(23) آپ کا حضرت عمر کی شہادت کی خبر دینا
(24) آپ کا عثمانی دور کے فتنے اور حضرت عثمان کی شہادت کی خبر دینا
(25) آپ کا جنگ جمل کی پیشگوئی فرمانا اور اونٹ کے گرداگرد بکثرت لوگوں کے قتل ہونے کی خبر دینا
(26) آپ کا جنگ صفین اور حضرت عمار کی شہادت کی خبر دینا
(27) آپ کا حضرت علی المرتضیٰ کی شہادت کی خبر دینا
(28) آپ کا حضرت امام حسن کے مبارک ہاتھوں ۔سلنانوں کی دو جماعتوں میں صلح کی خبر دینا
(29) آپ کا بنو امیہ کے نوخیز لونڈوں کی ظالمانہ اور تباہی کن حکومت کی خبر دینا
(30) آپ کا حضرت امام حسین کی مظلومانہ شہادت کی خبر دینا
(کفایت بخاری)
میرے والد غزوہ احد میں شہید ہو گئے
بہت سا قرض تھا اور چھ بہنوں کی کفالت کی ذمہ داری
کھجور کی فصل سے قرض کی ادائی کرنا تھی
لیکن
فصل اتنی ناکافی تھی کہ نہ تو قرض پورا ادا ہو سکتا تھا اور نہ اخراجات کے لئے کچھ بچتا تھا
سوچا،
رسول اللہ سے سارا ماجرا بیان کروں
اگر آپ تھوڑی دیر کے لیے تشریف لائیں تو ممکن ہے آپ کی وجہ سے قرض خواہوں کے تقاضوں کی شدت کم ہو جائے.
جا کر رسول اللہ سے عرض کی
آپ نے فرمایا،
جاؤ، ہر قسم کی کھجوروں کی الگ الگ ڈھیریاں لگا دو
میں خود آکر قرض خواہوں میں تقسیم کروں گا.
جابر بن عبداللہ کہتے ہیں،
میں چلا گیا اور تین ڈھیریاں لگا دیں،
اتنے میں آپ تشریف لائے
آپ کو دیکھ کر قرض خواہ کبیدہ خاطر ہوئے
لیکن آپ ان ڈھیریوں کے ارد گرد تین چکر لگا کر سب سے بڑی ڈھیری پر بیٹھ گئے اور ہر ایک کو پیمائش کر کے اس کے قرض کی مقدار کھجوریں دینا شروع کر دیں.
میری خواہش تھی، خواہ بہنوں کے لیے ایک دانہ بھی نہ بچے لیکن اللہ کرے باپ کا قرض ادا ہو جائے.
یہ کیا؟؟؟
ہر کوئی اپنے قرضے کی مقدار کھجوریں لے کر جا چکا
اور
کھجوروں کے ڈھیر اسی طرح تھے گویا ایک دانہ بھی کم نہیں ہوا.
یہ فیضان رحمت آج بھی اسی طرح جاری ہے
ذرا رسول اللہ کو اپنے خانہ دل میں بلا کر تو دیکھئیے
صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
طفیل ہاشمی