جزیرہ نمائے عرب کا علاقہ خلافت راشدہ کے بعد کبھی بھی عالمِ اسلام کا سیاسی یا تمدنی مرکز نہیں رہا۔ تاریخی طور پر مسلمانوں کے مراکز بالترتیب شام، عراق، سپین، مصر اور ترکیہ تھے۔ آج کے دور میں امت کے اہم ترین مراکز ایران اور ترکی ہیں جو واقعی ملک بھی ہیں، اور جہاں عوام کی نمائندہ حکومتیں ہیں۔ تاریخی طور پر بھی مسلمانوں کی معاشرت پر سب سے زیادہ اثر ایران کا جبکہ سیاست پر ترکوں کا ہی رہا ہے۔ امت کے تناظر میں یہی ملک سنجیدگی سے لیے جانے کے قابل ہیں۔ خلیجی ریاستیں تو سرے سے ملک ہی نہیں ہیں۔ سامراجی مفادات کے سبب چند خاندانوں کو پرچم اور اقوام متحدہ کی سیٹیں ملی ہوئیں ہیں۔ ان ملکوں کے مسلمان بمشکل دنیا کے مسلمانوں کا دو فیصد ہیں اور ان لوگوں کا سیاسی و ثقافتی شعور ابھی بہت پسماندہ ہے۔ پیسہ آجانے سے انسان متمدن نہیں ہوجاتا۔
احمد الیاس