۱۔ “اگر امیر معاویہ نے خلیفہ راشد سے جنگ کی تو اماں عائشہ صدیقہ سلام اللٰہ علیہا نے بھی تو جنگ کی۔ تو ام المومنین پر تنقید کیوں نہیں کرتے؟”
یہ ام المومنین کی شان میں گستاخی ہے۔ ان کا مقام معاویہ سے ہزاروں لاکھوں درجے بلند ہے۔ وہ مہاجر ہیں، اہلبیت کا حصہ ہیں، نبی پاک کی زوجہ اور صدیقِ اکبر کی دختر ہیں، بہت بڑی محدث اور فقیہ ہیں۔ وہ صحابہ کی اسی چوٹی کی جماعت میں تھیں جس میں مولا علی تھے اور وہ علی سمیت پوری امت کی ماں تھیں اور ہیں۔ ان کا جناب معاویہ سے کوئی موازنہ نہیں بنتا اور ایسا موازنہ کرنے والا ان کی شان کو کم کرتا ہے۔
دوسری بات یہ کہ اماں عائشہ نے نہ صرف اس اجتہادی خطاء پر توبہ کی بلکہ مولا علی نے بھی انہیں اپنی طرف سے معاف کردیا۔ آپ مولا علی کی شہادت کے بعد بھی تمام عمر شرمسار رہیں اور اس غلطی کو یاد کرکہ اتنا روتیں کہ پورا دوپٹہ بھیگ جاتا۔ جناب معاویہ نے کبھی توبہ کی نہ شرمسار ہوئے بلکہ علی کو تمام عمر وِلن کے طور پر پیش کرتے اور منبروں سے ان پر اور چاہنے والوں پر لعنت کرواتے رہے۔
۲۔ “اگر جناب معاویہ نے یزید کو اپنی زندگی میں ہی اپنا ولی عہد بنایا تو ابوبکر صدیق رضی اللٰہ عنہ نے بھی عمر فاروق رضی اللٰہ عنہ کو جانشین بنایا۔ اور اگر معاویہ نے اپنے بیٹے کو جانشین بنایا تو امام حسن بھی تو مولا علی کے بیٹے ہوتے ہوئے خلیفہ بنے۔ “
یہ ابوبکر صدیق، عمر فاروق، علی المرتضیٰ اور حسن المجتبیٰ رضوان اللٰہ علیہم اجمعین ۔۔۔ چاروں کی شان میں بدترین گستاخی ہے۔ ابوبکر صدیق اور علی المرتضیٰ جیسے مہاجر اور بدری اور عشرہ مبشرہ میں شامل اصحاب کو طلقاء کے ایک فرد معاویہ بن ابوسفیان سے اور نعوذ باللٰہ نعوذ باللہٰ یزید کو فاروقِ اعظم اور امام حسن سے کمپئیر کیا جارہا ہے۔ نقلِ کفر کفر نہ باشد۔
ابوبکر صدیق نے عمر فاروق کو جانشین مرض الموت میں صحابہ کے مشورے سے مقرر کیا تھا۔ کوئی جبری بیعت نہ لی گئی تھی اور سب صحابہ نے آزادانہ مشاورت کے بعد رضامندی سے آزادانہ بیعت کی تھی۔
مولا علی سے جب امام حسن کی ولی عہدی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے صاف کہا تھا کہ میں نہ حکم دیتا ہوں نہ منع کرتا ہوں۔ یہ تم لوگوں کا فیصلہ ہے کہ کیا کرنا چاہتے ہ۔
جناب معاویہ نے فوت ہونے سے بہت پہلے جبراً یزید کے حق میں بیعت لینا شروع کردی تھی اور کسی قسم کی کوئی شوریٰ منعقد نہیں ہوئی۔
امیر معاویہ کا دفاع کرنا اور رتبہ بڑھانا کبار صحابہ پر کیچڑ اچھالے اور ان کا رتبہ کم کیے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔
احمد الیاس