عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا مقام ومرتبہ

:

عَن الْعَلَاء قَالَ سَأَلَ رجل ابْن عمر عَن عُثْمَان قَالَ كَانَ من الَّذين توَلّوا يَوْم التقى الْجَمْعَانِ فَتَابَ الله عَلَيْهِ ثمَّ أصَاب ذَنبا فَقَتَلُوهُ وَسَأَلَهُ عَن عَليّ فَقَالَ لَا تسال عَنهُ أَلا ترى قرب منزله من رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم

عَن عَطاء عَن سعد بن عُبَيْدَة قَالَ جَاءَ رجل إِلَى بن عمر فَسَأَلَهُ عَن عَليّ فَقَالَ لَا تسْأَل عَن عَليّ وَلَكِن انْظُر إِلَى بَيته من بيُوت النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ فَإِنِّي أبغضه قَالَ أبغضك الله

(1) علاء سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن عمر سے عثمان رض کے متعلق پوچھا؟۔

ابن عمر نے فرمایا :

عثمان رض ان لوگوں میں سے تھے، جو دو لشکروں کے ٹکرانے کے دوران فرار ہو گئے تھے (غزوہ احد کے دن) پس اللہ نے ان کا یہ گناہ معاف فرمایا۔

پھر ان سے ایک گناہ ہوا جس کہ وجہ سے انہیں شہید کردیا گیا۔

پھر اس نے علی رض کے متعلق پوچھا؟۔

ابن عمر رض نے جواب دیا :

ان کے متعلق مت پوچھو، کیا تجھے معلوم نہیں ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں کیا مقام ہے؟۔

(2) ایک شخص ابن عمر کے پاس آیا اور اس نے ان سے علی رض کے بارے میں پوچھا؟۔

ابن عمر نے کہا : میں تجھے ان کے بارے میں نہیں بتاؤں گا۔ لیکن ان کے گھر کو دیکھ، وہ رسول اللہ کے گھروں میں سے ایک گھر ہے۔

اس شخص نے کہا میں علی رض سے بغض رکھتا ہوں۔

ابن عمر نے جواب دیا : اللہ تجھ سے بغض رکھے.

(خصائص علي ص99_100 محدث ابو اسحاق حوینی نے ان دونوں روایات کو صحیح قرار دیا ہے)

🖊️ محمد کاشف خان