لوگ میرے پیچھے منتظر ہیں اور انہوں نے مجھے اپنے اور آپ کے درمیان واسطہ قرار دیا ہے اورخدا کی قسم میں نہیں جانتا ہوں کہ میں آپ سے کیا کہوں؟ میں کوئی ایسی بات نہیں جانتا ہوں جس کا آپ کو علم نہ ہو اور کسی ایسی بات کی نشاندہی نہیں کر سکتا ہوں جو آپ کو معلوم نہ ہو۔ آپ کو تمام وہ باتیں معلوم ہیں جو مجھے معلوم ہیں اور میں نے کسی امر کی طرف سبقت نہیں کی ہے کہ اس کی اطلاع آپ کو کروں اور نہ کوئی بات چپکے سے سن لی ہے کہ آپ کو با خبرکروں۔ آپ نے وہ سب خود دیکھا ہے جو میں نے دیکھا ہے اوروہ سب کچھ خود بھی سنا ہے جومیں نے سنا ہے اور رسول اکرم (ص) کے پاس ویسے ہی رہے ہیں جیسے میں رہا ہوں۔
ابوبکر ابن ابی قحافہ رضی اللٰہ عنہ اور عمر ابن الخطاب رضی اللٰہ عنہ حق پر عمل کرنے کے لئے آپ سے زیادہ اولیٰ نہیں تھے۔ آپ ان کی نسبت رسول اللہ سے زیادہ قریبی رشتہ رکھتے ہو۔ آپ کو دامادی کا شرف بھی حاصل ہے جو انہیں حاصل نہیں تھا لہٰذا خدارا اپنے نفس کو بچائیں اور اپنے دل میں خدا کا کچھ خوف محسوس کریں۔
میں آپ کو اللٰہ کی قسم دیتا ہوں کہ خدارا آپ اس امت کے وہ رہنماء نہ بنیں جسے قتل ہی ہونا, اس لئے کہ دور قدیم سے کہا جارہا ہے کہ اس امت میں ایک پیشوا قتل کیا جائے گا جس کے بعد قیامت تک قتل و قتال کا دروازہ کھل جائے گا اور سارے امور مشتبہ ہو جائیں گے اور فتنے پھیل جائیں گے اور لوگ حق و باطل میں امتیاز نہ کر سکیں گے اور اسی میں چکر کھاتے رہیں گے اور تہ و بالا ہوتے رہیں گے ۔ خدارا مروان بن حکم کی سواری نہ بن جائیں کہ وہ جدھر چاہے کھینچ کرلے جائے۔ آپ اب ضعیف ہوچکے ہیں اور آپ کی زندگی اختتام کے قریب آچکی ہے۔
امیر المومنین علی ابن ابی طالب کرم اللٰہ وجہہ الکریم کی امیر المومنین عثمان ذولنورین رضی اللٰہ عنہ کو درد مندانہ نصیحت
نہج البلاغہ، خطبہ 162