علی رض کی طرف دعوت جنت کی دعوت اور علی سے لڑائی جہنم کی دعوت۔ از ابن تیمیہ

:

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ حدیث “عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا” کی شرح میں فرماتے ہے :

وهذا أيضا يدل على صحة إمامة علي ووجوب طاعته، وأن الداعي إلى طاعته داع إلى الجنة، والداعي إلى مقاتلته داع إلى النار – وإن كان متأولا – وهو دليل على أنه لم يكن يجوز قتال علي۔

وعلى هذا فمقاتله مخطئ وإن كان متأولا، أو باغ بلا تأويل، وهو أصح القولين لأصحابنا، وهو الحكم بتخطئة من قاتل عليا، وهو مذهب الأئمة الفقهاء الذين فرعوا على ذلك قتال البغاة المتأولين

اور یہ بھی علی رض کی صحت خلافت اور ان کی اطاعت واجب ہونے پر دلالت کرتی ہے اور ان کی اطاعت کی طرف دینے والا جنت کی طرف دعوت دینے والا ہے اور ان سے لڑائی کی طرف دعوت دینے والا جہنم کی طرف دعوت دینے والا ہے – اگرچہ وہ متاول ہو – اور یہ دلیل ہے کہ علی رض سے لڑائی کرنا جائز نہیں تھا۔

اور اسی بناء پر ان سے لڑنے والا غلطی پر ہے اگر چہ وہ متاول ہو یا باغی ہو بغیر کسی تاویل کے، اور یہ ہمارے اصحاب کے دو اقوال میں سے سب سے صحیح قول ہے اور یہی فیصلہ ہے کہ جس نے علی رض سے لڑائی کی وہ غلطی پر تھا اور یہ ائمہ فقہاء کا مذھب ہے جنہوں نے اس پر مسئلہ نکالا ہے متاول باغیوں سے لڑنے کا۔

(مجموع فتاوى 4/437)

🖊️ محمد کاشف خان