عمر بن سعد اور حُر بن یزید

عمر بن سعد اور حُر بن یزید ۔۔۔۔ ان دونوں جرنیلوں کو دنیاوی ترقی بھی چاہئیے تھی اور یہ امام حسین علیہ السلام کی صداقت کو بھی اچھی طرح جانتے تھے۔ لیکن کربلا کے کے اخلاقی دوراہے پر جو فیصلہ ان دونوں کو درپیش تھا، اس ایک فیصلے نے دونوں کی قسمت بدل دی۔

حُر بن یزید الریاحی جس کا کوئی دین دار نسب نہ تھا، رسول اللہ ص یا امام حسین ع سے کوئی نسبی تعلق نہ تھا، ایک معمولی جرنیل تھا اور بس ۔۔۔ صرف ایک فیصلے کی بدولت دین کا ہیرو بن گیا۔

دوسری طرف عمر بن سعد جو قریشی تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ننھیالی رشتہ دار تھا، خود امام حسین علیہ السلام سے نسبی قربت رکھتا تھا، فاتحِ ایران سیدّنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جیسے عظیم الشان صحابی کا بیٹا تھا، صرف ایک عہدے کی لالچ میں یزید اور ابنِ زیاد اور شمر جیسے نیچ گھٹیا لوگوں کی صف میں جا کھڑا ہوا۔

جو فیصلہ حُر اور عمرِ سعد کو درپیش تھا، ایسا ہی فیصلہ ہمیں زندگی میں کئی بار درپیش ہوتا ہے۔ ہم لوگ نہ تو حسین بننے کی دینی قوت رکھتے ہیں نہ یزید بننے کی دنیاوی قوت۔ ہم یا تو عمر بن سعد بن سکتے ہیں یا حر بن یزید الریاحی۔

احمد الیاس