جب آپکوپتا چلے کہ آپکے اصول پر قران بھی خبر احاد ہے کیونکہ اس کا واحد ماخذ رسول اللہ ص ہیں اور ان سے اوپر جبرئیل علیہ سلام
غامدی اصول کے مطابق علم حدیث حماقت کا پلندہ بن جاتا ہے کیونکہ غامدی کے اصولوں کو اگر من و عن اپلائی کیا جائے تو آپ ایک حدیث بھی صحیح ثابت نہیں کر سکتے۔ حدیث چھوڑیں، آپ تو قرآن کو بھی شاید اللہ سے ثابت نہیں کر سکتے۔
میں احادیث کو مانتا ہوں بس اخبار آحاد کو نہیں مانتا اور احادیث ساری اخبارِ آحاد ہیں ۔ارے نہیں بھائی آپ کو غامدی صاحب کی بات سمجھ نہیں آئی ان کی کتاب میزان پڑھیں ۔ معاویہ یاسر العباسی
قرآن احاد نہیں اجماع و تواتر سے منتقل ہوا ہے – تو جن احادیث پر تواتر کے ساتھ اہل علم کا عمل تھا وہ کیا کہہ کر رد کی گئیں؟
—-
اگر ایک شخص مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو مجھے کوئی حق نہیں کہ میں اس کو کافر کہوں۔۔ غامدی
تصوف ایک متوازی دین ہے ۔۔ غامدی
