غیر مسلم کی نجاست؛ آیت اللہ آصف محسنیؒ کا موقف:-

سورہ توبہ میں ارشاد ہے

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ (آیت 28) اے ایمان والو! مشرکین تو بلاشبہ ناپاک ہیں۔ اس آیت اور متعدد فرامینِ ائمہ اہلِ بیت علیھم السلام کی روشنی میں اہلِ تشیع (شیعہ اثنا عشری) کے ہاں ماضی میں سبھی غیر مسلموں کو ظاہری ناپاک، نجس سمجھا جاتا تھا۔ بعد ازاں بعض فقہا نے اس آیت میں آنے والے لفظ ” الْمُشْرِكُون ” کو بنیاد بنا کر، بعض روایاتِ ائمہ اہل بیت کی مدد سے، اہلِ کتاب (یہودی، مسیحی) کو پاک جبکہ غیر کتابی، غیر مسلم کو نجس قرار دیا۔

عصرِ حاضر میں شیعہ فقہا کی اکثریت، اہلِ کتاب غیر مسلموں کو پاک جبکہ غیر کتابی، غیر مسلموں جیسے ہندو، سکھ وغیرہ کو ظاہری نجس اور ناپاک شمار کرتی ہے۔

حالیہ دنوں میں میرے زیرِ مطالعہ، کچھ عرصہ پہلے وفات پانے والے عظیم محقق، فقیہ، متکلم اور محدث حضرت علامہ آیت اللہ محمد آصف محسنیؒ کی “معجم الاحادیث المعتبرۃ” ہے۔ آپ نے اس میں مختلف مقامات پر اس مسئلے پر روشنی ڈالی ہے- معجم کی چوتھی جلد میں کتاب الطھارۃ میں “حول نجاسۃ الکفار و طھارتھم” میں 14 روایات نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں

أقول: الجمع بين الروايات بحمل الظاهر على الأظهر أو على النص يقتضي طهارة أهل الكتاب مع استحباب الإجتناب جزما وفاقا لجمع و خلافا للمنسوب إلى المشهور. و أما غير أهل الكتاب من المشركين و الكفار فلم يرد في طهارتهم أو نجاستهم خبر لكن أدعي الإجماع على نجاستهم و لم ينقل من أحد قول بطهارتهم لكن المستفاد من صحيح أبان المتقدم في باب معراجه صلى الله عليه و آله و سلم من هذه الموسوعة طهارة المشركين أيضاً فإن النبي الأكرم قد شرب من إنائهم و لم ار من تعرض له في الفقه و بالجملة لم تثبت نجاسة الإنسان في القرآن والحديث.

(معجم الأحاديث المعتبرة: محمد آصف محسني- ناشر: دار النشر الادیان، قم، طبع 2- جلد 4، صفحہ 133)

ان کی اس گفتگو کا حاصل یہ ہے کہ قرآن اور احادیث سے انسان کا نجس ہونا ثابت نہیں ہوتا-

اسی معجم کی پہلی جلد میں آپ نے باقاعدہ “بحث حول نجاسۃ الانسان” کا عنوان قائم کیا ہے، اس میں تفصیل سے اس مسئلے کا جائزہ لیا ہے- فرماتے ہیں کہ سورہ توبہ کی آیت إنما المشركون نجس میں نجاست سے مراد معنوی، باطنی نجاست ہے (نہ کہ حسی اور ظاہری نجاست) کیونکہ اس آیت کے نزول کے وقت تک لفظ نجس بطور ایک شرعی مصطلح کے مستعمل نہ تھا- فرماتے ہیں کہ اس مسئلے پر شیعہ فقہا کا اجماع ہے اور یہ اجماع میری نظر میں ثابت نہیں ہے- آپ ایک طویل بحث کا اختتام ان الفاظ پر فرماتے ہیں

والملخص من هذا البحث القصير، عدم نجاسة بني آدم ذاتية بسب الكفر و الشرك و عداوة أهل الحق- اي أهل البيت عليهم السلام-

(معجم الأحاديث المعتبرة- جلد 1، صفحہ 492)

خلاصہ یہ کہ حضرت علامہ فرماتے ہیں کہ کفر، شرک یا اہل حق یعنی ائمہ اہل بیت کی عداوت کے سبب سے انسان ظاہری نجس نہیں ہوتا- ملحوظ رہے حضرت علامہ نے اس کے بعد فرمایا ہے کہ میں اس حوالے سے فتویٰ نہیں دیتا کیونکہ شیعہ فقہا میں غیر اہل کتاب کا ظاہری نجس ہونا، مسلمات میں شمار ہوتا ہے، اس لیے ایسے کسی مسئلے میں اختلاف کرنے سے ڈر لگتا ہے- انھوں نے جو قرآن، احادیث اور سیرت نبوی و اہل بیت سے سمجھا وہ پیش کردیا ہے-

امجد عباس

اسلام آباد