محبّانِ یزید نوٹ کرلیں

۔۔۔۔۔۔۔

یزید کو رحمہ اللہ کہنے کی گنجائش میں اپنی وال پر نہیں دے سکتا۔ نہ ہی یزید کی صالحیت و صلاحیت پر “دلائل” کو اپنی وال پر برداشت کرسکتا ہوں، نہ ہی کربلا کے ظلمِ عظیم کےلیے اس کی “بے گناہی” کا “ثبوت” پیش کرنے کی اجازت دے سکتا ہوں۔

ان ساری باتوں پر بارہا مختلف انداز میں گفتگو کی جاچکی ہے۔ پتہ نہیں کیوں بعض محبّانِ یزید اب بھی یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ ایک دفعہ پھر یہ بحث چھڑ جائے؟

یہ لوگ اچھی طرح سن لیں:

آپ یزید کی فاسقیت کے قائل نہیں ہیں؟ نہ ہوں۔ آپ اسے رحمہ اللہ کہتے ہیں۔ کہتے رہیں لیکن اپنی وال پر۔

میں اسے فاسق و فاجر مانتا ہوں اور فاسق و فاجر پر لعنت کو جائز سمجھتا ہوں۔ زیادہ سے زیادہ یہ کر سکتا ہوں کہ جو اس پر خصوصاً لعنت کے بجاے سکوت اختیار کرے تو اس سکوت کو برداشت کروں۔ لیکن یہ میری برداشت سے باہر ہے کہ کوئی میری وال پر اس کا قصیدہ پڑھے۔

اس لیے ادب کے ساتھ درخواست کرتا ہوں کہ یہ بحث اپنی وال پر لے جائیے۔ میری باتیں آپ کےلیے ناقابل برداشت ہوں، تو صرف نظر کیجیے، یا انفرینڈ کیجیے۔

بصورت دیگر، اگر یہ بحث آپ نے میری وال پر کرنی ہے، تو اپنی وال پر کسی فاسق و فاجر شخص کی شان میں قصیدہ میں نہیں دیکھ سکتا اور میں آپ کو انفرینڈ کرنے پر مجبور ہوں گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جن سے یہ باتیں ہضم نہیں ہورہیں، وہ اشرف دواخانے، یا کسی اور اچھے دواخانے، سے اکسیر پیچش حاصل کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نشر مکرر

ڈاکٹر محمد مشتاق

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی