انشراحِ کتاب اور محراب
منبر و ماہتاب اور محراب
سرخ رُو ہو چکے ہیں فجر کے وقت
اک شہادت مآب اور محراب
آسماں، بوتراب اور محراب
ضربتِ نامُراد اور خنجر
سجدۂ کامیاب اور محراب
کب کھُلے دیدۂ غنودہ پر؟
یہ حضور و غیاب اور محراب
کاکلِ عشق نے پسند کیے
موجِ خوں سے خضاب اور محراب
استعارے کسی جبیں کے ہیں
شہرِ دانش کا باب اور محراب
بعدِ گریہ جو سو گیا تو مجھے
ایک جیسے تھے خواب اور محراب
عارف امام