معاویہ الثانی رح بن یزید بن معاویہ

مؤرخین نے معاویہ الثانی رح بن یزید بن معاویہ بارے بالاتفاق لکھا ہے کَانَ رَجلا صالحا ناسکا ( البدایہ والنھایہ ج۸،ص۲۳۷ ۔ سیراعلام النبلاء ج۴، ص ۱۳۹) ۔

شیخ الحدیث مولانا عبد الحق بانی دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک حقائق السنن شرح جامع السنن للترمذی میں فرماتے ہیں:

یزید مرا تو اس کے بیٹے معاویہ بن یزید کو حکومت سونپ دی گئی ۔ معاویہؒ بن یزید ایک نیک دل ، خداترس، متورع پرہیزگار اور ایک حق شناس انسان تھا، ہروقت ان پرگریہ طاری رہتا اور وہ احساس ذمہ داری سے خداکے حضور روتے رہتے ۔ وہ کھلم کھلاکہا کرتے تھے کہ ہمارے والد نے بڑا ظلم کیا ہے اور جبرا حکومت قائم کرلی تھی۔ معاویہؒ بن یزید نے چالیس دن حکومت کی، اس دوران اس کی خواہش رہی کہ وہ اقتدار حضرت حسینؓ کے فرزند حضرت زین العابدین کے حوالے کردیں۔

جب مروانیوں ( بنو امیہ کے مشہور خاندان ) کو ان کے اس ارادہ کا علم ہوا اور سمجھے کہ حکومت بنو امیہ کے ہاتھ سے نکلنے والی ہے تو انہوں نے کسی سازش سے معاویہ بن یزید کو زہر دیکر شہید کردیا اور اقتدار پر مروان نے قبضہ کرلیا ۔ یہ وہی حکمران ہے جس کی غلط پالیسی اور کجروی کی وجہ سے حضرت عثمانؓ کی شہادت واقع ہوئی ۔ اس کے باس خلافت کی مہر ہوا کرتی تھی ۔ گویا مروان عہد عہد عثمانی کے میر منشی تھے ۔

( حقائق السنن شرح جامع السنن للترمذی جلداول ص ۳۶۱ ) ۔

سید حسنی الحلبی

7 صفر المظفر 1444ھ

جوار بیت اللہ ۔ مسجد الحرام