ما زِلْتُ أُؤمِنُ
أنَّ الإنْسانَ لا يَمُوتُ دُفْعَةً واحِدَةً
وَإنَّما يَمُوتُ بِطَريقَةِ الأجْزاء
كُلَّما رَحَلَ صَدِيقٌ ماتَ جُزْءٌ
وكُلَّما غادَرَنا حبيبٌ ماتَ جُزْءٌ
وكُلَّما قُتِلَ حُلْمٌ مِنْ أحْلامِنا ماتَ جُزْءٌ
فَيَأتِي المَوْتُ الأکْبَرُ لِيَجِدَ کُلَّ الأجْزاءِ مَيِّتَةً
فَيَحْمِلُهَا وَيَرْحَلُ
خلیل جبران
ترجمہ
مجھے یقین ہے
کہ انسان ایک دم نہیں مرتا
بلکہ وہ ٹکڑوں میں مرتا ہے
جب بھی کوئی دوست رخصت ہوتا ہے، ایک حصہ مر جاتا ہے
اور جب بھی کوئی محبوب ہم سے جدا ہوتا ہے، ایک ٹکڑا ختم ہو جاتا ہے
اور جب بھی ہمارے خوابوں میں سے کوئی ایک خواب مر جاتا ہے، ایک حصہ تحلیل ہو جاتا ہے
اور یوں ، آخر میں، جب حتمی موت آتی ہے، وہ تمام اجزاء کو مردہ پاتی ہے۔ پس وہ اُنہیں اُٹھاتی ہے اور چلی جاتی ہے
