مَنْ کُنْتُ مَوْلاهُ

تاریخ میں اٹھارہ ذی الحج کے دن حضور نبی اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع سے مدینہ طیّبہ واپسی کے دوران غدیرِ خُم کے مقام پر قیام فرمایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہجوم میں سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجھہ الکریم کا ہاتھ اُٹھا کر اعلان فرمایا :

مَنْ کُنْتُ مَوْلاهُ، فَهذا عَلِىٌّ مَوْلاهُ.

’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘

یہ اعلانِ ولایتِ علی (ع) تھا، جس کا اطلاق قیامت تک جملہ اہلِ ایمان پر ہوتا ہے اور جس سے یہ امر قطعی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ جو ولایتِ علی (ع) کا منکر ہے وہ ولایتِ محمدی ﷺ کا منکر ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری

نہ تو سیدّنا عثمان رضی اللہ عنہ کا یومِ شہادت اٹھارہ ذی الحج ہے اور نہ سیدّنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یومِ شہادت یکم محرم الحرام۔ سیدّنا عثمان رضی اللہ عنہ کا یومِ شہادت بالتحقیق بارہ ذی الحج اور سیدّنا عمر رضی اللہ عنہ کا یومِ شہادت چھبیس ذی الحج ہے۔ فرقہ وارانہ ضد میں ان ایام کو تبدیل کرنے والے ان خلفاء کے مُحب ہرگز نہیں ہیں بلکہ صرف تعصب کے شکار ہیں۔ یہ حُبِ عمر و عثمان نہیں بلکہ صرف بغضِ علی اور بُغضِ علی بغض اہلبیت ہے۔

—-

بارہ ذی الحج پینتیس ہجری کے روز سیدّنا عثمان رضی اللہ عنہ شہید کیے گئے۔ اٹھارہ ذی الحج تک اسلامی ریاست خلیفہ کے بغیر رہی۔ آخر اٹھارہ ذی الحج کو اصحاب مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور خلافت سنبھالنے کی درخواست کی۔ پچیس ذی الحج تک چوتھے خلیفہ کی بیعتِ عام مکمل ہوچکی تھی۔

بحوالہ :

الاصابہ، عسقلانی

سیر اعلام النبلاء، ذہبی