ناصبیتِ جدیدہ کاطرز استدلال اور مشاجرات

ناصبی فکر سے رحجان رکھنے والے حضرات نہایت دھڑلے سے بالعموم اس بات کا راگ الاپتے نظر آتے ہیں کہ “مشاجرات صحابہ میں کلام کرنا اہل سنت کے منہج کے خلاف ہے”

بالکل درست اور حق بات ہے یہی ہونا چاہیے، مگر جونہی کوئی یزید کے بارے سوال کر دے کہ اگر وہ اہل بیت کے قتل میں شریک نہیں بھی تھا تو اس نے اہل بیت کے خون کا قصاص کیوں نہیں لیا؟

واقعہ حرہ میں مدینہ منورہ پر لشکر کشی کیوں کی اور عبد اللہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے قتال کیوں کیا؟

یزید کے بارے ایسے قطعی سوالوں کے جواب میں یہ حضرات سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر جرح شروع کر دیتے ہیں کہ انھوں نے قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کا قصاص کیوں نہیں لیا!

ان الزامی سوالات کے محل و وقوع میں یزید پر جرح سے نام نہاد “مماثلت” کی مقدار کتنی ہے، سلف محدثین و فقہا کے نزدیک اس سوال کی ورتھ کیا تھی، قرون اولی میں دفاع یزید جیسے “نیک جذبے” سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ جیسے عظیم صحابی پر ایسی “حق پرستانہ” جرح کی جسارت کس کو ہوئی! ایسی تمام باتوں سے قطع نظر سوال صرف اتنا پیدا ہوتا ہے کہ آپ کا وہ دعوی کہاں گیا ” مشاجرات صحابہ میں کلام کرنا اہل سنت کے منہج کے خلاف ہے”.

دفاع یزید میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر الزامی اور بودی جرح کرنا آپ کے نزدیک “مشاجرات صحابہ پر کلام” کی ذیل میں نہیں آتا؟

انسان جب اعتدال کے سیدھے راستے سے ہٹ کر رانگ وے پر آ جائے تو ایسے گل کھلنا کچھ اچھنبے کی بات نہیں، اور اپنے ہی دعوے سے ایسے تضاد کو سادہ الفاظ میں منافقت کہتے ہیں

نقل از منیب اعوان

۔۔۔۔۔

ناصبیت کا احیا

آج کل مجالس نفیس نامی کتاب زیر مطالعہ ہے اس میں معروف ناصبی محمود عباسی کا سیدنا علی علیہ السّلام کے متعلق ایک انتہائی زہریلا اور گستاخانہ جملہ نقل کیا گیا ہے کہ اسے بیان نہیں کیا جا سکتا. جس سے اللّٰہ اور اس کا رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم محبت کریں، اس سے بغض اور عداوت رکھنا کتنا بڑا جرم ہو گا؟ لیکن افسوس آج ایسے بدبخت بھی ہمارے درمیان موجود ہیں جو اس گستاخ ناصبی کو بہت بڑا محقق اور علامہ مانتے اور اس کی تحریروں کو شایع کر کے نشر کرتے ہیں. قاتلهم الله. حالاں کہ متعدد علماے اہل سنت اس کو ناصبی قرار دے چکے ہیں جن میں دیوبند کے جلیل القدر مفتی ولی حسن ٹونکی رحمہ اللّٰہ اور اہل حدیث کے عظیم محدث حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللّٰہ شامل ہیں. بعض لال بھجکڑوں کو ناصبیت دکھائی نہیں دیتی اور وہ اس کی نشان دہی پر سیخ پا ہوتے ہیں جب کہ ناصبیت کے روز افزوں رجحانات ہر صاحب شعور کے لیے ایک عیاں حقیقت ہیں!!

یزیدیت کے بڑھتے ہوئے جراثیم حد درجہ اندیشہ ناک ہیں. ایسے بدبخت جو اہل سنت کے لبادے میں تقدیس یزید کی مہم چلا رہے ہیں، دراصل ناصبیت کو پروان چڑھا رہے ہیں. ہماری محبتوں اور عقیدتوں کا مرکز و محور حسین علیہ السلام اور ان کا خانوادہ ہے نہ کہ یزید اور اس کے حواری…!

طاہر اسلام عسکری