اُن کے ہاں فیصلے “علم و عقل” کی بنیاد پر ہوتے ہیں
ہمارے ہاں فیصلے “جنازے” کرتے ہیں
اُن کے ذہنوں میں “سوال” پیدا ہوتے ہیں
ہمارے ذہنوں میں “فتوے” اُگتے ہیں
انہوں نے “Black Holes” دریافت کیے
ہم نے دین میں “Loopholes” پیدا کیے
انہوں نے “وقت کی مختصر تاریخ” (Brief History of Time) لکھی
ہم نے گالیوں کی “لمبی تاریخ” رقم کی
اُن کے ہاں “ریسرچ” ہوتی ہے
ہمارے ہاں “جلسے” ہوتے ہیں
انہوں نے بڑے سوالوں کے مختصر جواب دیے
ہم نے قرضہ لینے والوں کو ‘ آیا جے غوری’ کا ” چِٹا جواب” دیا
اُن کے ہاں
“وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرضِ”
پر عمل کیا جاتا ہے
جبکہ ہمارے ہاں “وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ”
کی صرف تلاوت کی جاتی ہے
اُن کے ہاں لیڈر وژن اور محنت سے “بنتے” ہیں
ہمارے ہاں لیڈر “پیدا” ہوتے ہیں
اور آخری بات
عالم (Scholar) کا جانشین صرف “علم” ہوتا ہے
جب کہ جہالت نسلوں میں منتقل ہوتی ہے
زبیر معاویہ
