کوفہ والے کون تھے؟

امام حسین کے قیام کے وقت کوفہ میں کئی قسم کے گروہ آباد تھے۔

ایک تو یزید کی وہ اسٹیبلشمنٹ تھی جس کا انچارج عبید اللہ ابنِ زیاد تھا۔ابن زیاد نے اپنے اہلکاروں یا عمال، جنہیں نقبا کہا جاتا تھا، کے ذریعے کوفہ میں کرفیو نافذ کیا، بلکہ کربلا کی جانب نقل و حمل پر پابندی بھی لگا دی۔ یہ طبقہ امام حسین کے خلاف کھل کر لڑا اور ہر طریقے سے اس جدوجہد کو کچلنے کی کوشش کی جو کہ ایک عادلانہ نظام کے قیام کے لیے تھے۔ اس میں حرملہ جیسے لوگ شامل تھے۔

دوسرا طبقہ وہ اشرافیہ یا قبائلی سردار تھے جنہوں نے اپنے سیاسی اور مالی مفادات کے لیے یزید کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کوفہ اور کربلا دونوں میں مالی مدد، اسلحہ اور افرادی کمک بھی فراہم کی۔ اس میں تابعی عمر ابن سعد بھی تھا اور شمر ذی الجوشن بھی۔

تیسرا طبقہ وہ لوگ تھے جنہیں اموی حکام اپنے خطوط میں اہل قرا کے نام سے پکارتے تھے۔ یہ مولا علی کے حامیوں یا شیعان کی وہ انڈر گراؤنڈ مزاحمت تھی، جو مختلف مواقع پر کھل کر سامنے آئی۔ ان میں مختار ثقفی، سلمان بن صرد خزاعی، ہانی بن عروہ، رفاعہ بن شداد اور مسلم ابن عوسجہ جیسے بہادر اور اہل ایمان تھے۔ ان میں سے کچھ تو وہ لوگ تھے جنہیں ابن زیاد نے واقعہ کربلا سے قبل گرفتار کروا دیا، کچھ مسلم بن عقیل کی مدد کے جرم میں شہید کر دیے گئے، اور کچھ تمام تر پابندیوں کے باوجود چھپ کر کربلا پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور امام حسین کے ساتھ شہید ہو کر ابدی نجات پا گئے مثلاً حبیب ابن مظاہر و دیگر

ایک بڑا طبقہ مگر ان عوام کا تھا جو اپنی وفاداری کے لحاظ سے تو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے ہمدرد تھے مگر مصلحت پسندی، معاملے کی سنجیدگی سے لاعلمی یا خوف کے تحت خاموش رہے۔

یہ وہ خاموش اکثریت تھی جن میں سے کچھ تو واقعہ کربلا کے بعد توابین کی شکل میں اور کچھ مختار ثقفی کی معیت میں اپنی کوتاہیوں کا ازالہ کرنے کھڑے ہوئے ۔ ایک اعتبار سے حر کا شمار بھی انہی میں کیا جا سکتا ہے۔

لیکن عام لوگوں کی ایک بڑی تعداد پھر بھی ایسی رہی جنہوں نے اس ہنگامہ خیزی میں مدینہ میں مسجدوں میں اعتکاف کر لینے والے بعض لوگوں کی طرح عبادات اور ذکر و سجود کی اوٹ اختیار کی اور کسی قسم کے بھی مشکل فیصلوں سے گریز کیا۔اور حبیب ابن مظاہر،مسلم ابن عوسجہ اور دیگر جرات مندوں اور اہلبیت سے وفا نبھانے والوں کا ساتھ نہیں دیا یہ وہ بے حس ٹولہ تھا جو ایمان کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی بزدلی کی وجہ سے کوفی کہلایا۔واضح ہے کہ یہ طبقہ مولا علی اور امام حسین پر جان نچھاور کرنے والے اہل کوفہ سے مختلف ہے ۔

ایک اور سوال البتہ قابل غور ہے ۔ بقول رباب عابدی

گھر سے چلے حسین صحابہ کدھر گئے

کوفہ تو بے وفا تھا مدینے کو کیا ہوا

منقول