یزید کی “خلافت” کے انعقاد کےلیے “ولی عہدی” سے استدلال کا بودا پن

یزید کی “خلافت” کے انعقاد کےلیے “ولی عہدی” سے استدلال کا بودا پن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یار لوگوں کو اور کچھ نہ سوجھا تو یزید کی “خلافت” کے انعقاد کےلیے یہ دلیل گھڑ لی کہ اس کی “خلافت” تو اسی وقت منعقد ہوچکی تھی جب اسے “ولی عہد” بنا دیا گیا۔

اچھا، تو اگر تنہا ولی عہدی اس کی خلافت کے انعقاد کےلیے کافی تھی، تو پھر اس کےلیے بیعت لینے کی کوشش کیوں کی گئی اور اس مقصد کےلیے گاجر اور ڈنڈے کا استعمال کیوں کیا گیا؟

پھر اگر وہ پہلے دن سے ہی خلیفہ تھا، تو اس نے اور اس کے حاشیہ برداروں نے جبری بیعت لینے کا سلسلہ کیوں شروع کیا اور کیوں بد ترین مظالم ڈھائے اور کیوں کربلا کے ظلم عظیم کا ارتکاب کیا؟

اور اگر آپ پہلے ہی دن سے اس کی خلافت کے انعقاد کے قائل ہیں، تو پھر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو باغی کہنے سے کیوں ہچکچا رہے ہیں؟ کیا خلیفہ کی خلافت کے انعقاد کے بعد اس کی بیعت سے انکار، یا اس کے خلاف مزاحمت، یا اسے طاقت کے ذریعے معزول کرنے کی کوشش، بغاوت نہیں ہے؟ بھئی، بات کرنی ہی ہے، تو پوری کریں تاکہ سب کچھ کھل کر سامنے آجائے۔ یہ نیم دروں، نیم بروں کی کیفیت کیوں کہ یزید کی خلافت کے انعقاد کے بھی قائل ہیں اور حسین رضی اللہ عنہ کو باغی کہنے سے بھی ڈرتے ہیں؟

یا آپ اس کے قائل ہیں کہ وہ مسند خلافت پر بیٹھنے کے بعد فسق و فجور یا ظلم و جور کی وجہ سے معزولی کا مستحق ہوگیا تھا اور اس وجہ سے اس کی عدم بیعت، یا عدم اطاعت، یا اس کے خلاف مزاحمت، یا اسے جبراً ہٹانے کی کوشش کو “امام برحق” کے خلاف “بغیر حق” نکلنا نہیں کہا جاسکتا اور اس وجہ سے یہ بغاوت نہیں تھی؟

جہاں تک ہمارے موقف کا تعلق ہے، ہم بارہا اس کی تصریح کرچکے ہیں کہ یزید نہ تو خلافت کی شرائط پوری کرتا تھا، نہ ہی محض ولی عہدی سے اس کی خلافت منعقد ہوئی تھی، نہ ہی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد یزید کے اقتدار کو ابھی وہ استحکام نصیب ہوا تھا کہ اسے متغلب ہی کہا جاسکتا اور اس وجہ سے اس کے جائز احکام کو نافذ مان لیا جاتا۔ اس لیے ہمارے نزدیک سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا اقدام نہ صرف جائز بلکہ اولی و مستحسن تھا اور یہی عزیمت کی راہ تھی۔

آپ اپنی کہیے کہ اگر یزید کی “خلافت” اس کی “ولی عہدی” کی بنا پر روزِ اول سے ہی منعقد تھی، تو کیا آپ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو باغی مانتے ہیں؟ یا آپ یہ کہتے ہیں کہ یزید کی “خلافت” تو منعقد ہوچکی تھی لیکن اس کے بعد وہ فسق و فجور یا ظلم و جور کی بنا پر معزولی کا مستحق ہوگیا تھا؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پس نوشت:

اس دفعہ یار لوگوں نے “ولی عہدی” کو تختۂ مشق بنا کر اس سے استدلال کی کوشش کی ہے۔ اس استدلال کی حقیقت ہم الگ پوسٹ کے ذریعے واضح کریں گے، ان شاء اللہ، اور دکھائیں گے کہ اس ضمن میں وہ اسلامی شریعت کے اصولوں کو کس طرح نظر انداز کررہے ہیں۔ یہاں مقصود صرف یہ تھا کہ ان کے موقف کے لازمی تقاضے واضح کیے جائیں تاکہ وہ جو کچھ بین السطور کہنا چاہتے ہیں وہ کھل کر سامنے آجائے۔

محمد مشتاق