یزید کی ولی عہدی ۔ ۔ ۔ فیصلہ کُن اقدامات

” عراق ، شام اور دوسرے علاقوں سے بیعت لینے کے بعد حضرت معاویہؓ خود حجاز تشریف لے گئے ، کیونکہ وہاں کا معاملہ سب سے اہم تھا اور دنیائے اسلام کی وہ بااثر شخصیتیں جن سے مزاحمت کا اندیشہ تھا وہیں رہتی تھیں ۔ مدینے کے باہر حضرت حُسینؓ ، حضرت ابنِ زُبیرؓ, حضرت ابنِ عُمرؓ اور حضرت عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ اُن سے ملے ۔ حضرت معاویہؓ نے اُن سے ایسا درشت برتاؤ کیا کہ وہ شہر چھوڑ کر مکّے چلے گئے ۔ اِس طرح مدینے کا معاملہ آسان ہو گیا ۔ پھر انہوں نے مکّے کا رُخ کیا اور ان چاروں اصحاب کو خود شہر کے باہر بُلا کر ان سے ملے ۔ اِس مرتبہ اُن کا برتاؤ اُس کے برعکس تھا جو مدینے کے باہر اُن سے کیا تھا ۔ اُن پر بڑی مہربانیاں کیں ۔ اُنہیں اپنے ساتھ لیے ہوئے شہر میں داخل ہوئے ۔ پھر تخلیے میں بُلا کر انہیں یزید کی بیعت پر راضی کرنے کی کوشش کی ۔ حضرت عبداللہ بن زُبیرؓ نے جواب دیا ” آپ تین کاموں میں سے ایک کام کیجیے ۔ یا تو نبیﷺ کی طرح کسی کو جانشین نہ بنایے ، لوگ خود اُسی طرح کسی کو اپنا خلیفہ بنا لیں گے جس طرح انہوں نے حضرت ابوبکرؓ کو بنایا تھا ۔ یا پھر وہ طریقہ اختیار کیجیے جو حضرت ابوبکرؓ نے کیا کہ اپنی جانشینی کے لیے حضرت عمرؓ جیسے شخص کو مقرر کیا جن سے اُن کا کوئی دُور پرے کا رشتہ بھی نہ تھا ۔ یا پھر وہ طریقہ اختیار کیجیے جو حضرت عمرؓ نے کیا کہ چھ آدمیوں کی شُوریٰ تجویز کی اور اُس میں اُن کی اولاد میں سے کوئی شامل نہ تھا ۔ ” حضرت معاویہؓ نے باقی حضرات سے پوچھا ” آپ لوگ کیا کہتے ہیں ؟ ” اُنہوں نے کہا ” ھم بھی وہی کہتے ہیں جو ابنِ زبیرؓ نے کہا ھے ۔ ” اِس پر حضرت معاویہؓ نے کہا ” اب تک میں تم لوگوں سے درگزر کرتا رہا ہوں ۔ اب میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر تم میں سے کسی نے میری بات کے جواب میں ایک لفظ بھی کہا تو دوسری بات اُس کی زبان سے نکلنے کی نوبت نہ آئے گی ، تلوار اُس کے سر پر پہلے پڑ چکی ہوگی ۔” پھر اپنے باڈی گارڈ کے افسر کو بُلا کر حکم دیا کہ ” ان میں سے ہر ایک پر ایک ایک آدمی مقرر کر دو اور اسے تاکید کر دو کہ اِن میں سے جو بھی میری بات کی تردید یا تائید میں زبان کھولے ، اُس کا سر قلم کر دے ۔ ” اِس کے بعد وہ انہیں لیے ھوئے مسجد میں آئے اور اعلان کیا کہ ” یہ مسلمانوں کے سردار اور بہترین لوگ ہیں جن کے مشورے کے بغیر کوئی کام نہیں کیا جاتا ، یزید کی ولی عہدی پر راضی ہیں اور انہوں نے بیعت کر لی ھے ، لہٰذا تم لوگ بھی بیعت کر لو ۔ ” اب لوگوں کی طرف سے انکار کا کوئی سوال ہی باقی نہ تھا ۔ اہلِ مکّہ نے بھی بیعت کر لی ۔ ” ( ابن الاثیر )

( سیّد ابوالاعلیٰ مودودیؒ ۔ خلافت و ملوکیت )