قومی نصاب کونسل کے منظور شدہ “یکساں قومی نصاب برائے اسلامیات لازمی” درجہ اول تا پنجم میں سنگین غلطیوں کا انکشاف ۔۔ عبداللہ فاروقی
قومی نصاب کونسل کو ذمہ داری دی گئی تھی کہ اس طرح کا نصاب تیار کیا جائے جو کسی خاص فرقے یا مسلک کا ترجمان نہ ہو، بد قسمتی سے ۲۰۲۰ کے لیے مجوزہ نصاب میں سنگین خامیاں ہیں –
اہلبیت اطہار علیہم السلام بالخصوص حضرت فاطمہ الزہرا اور حسنین کریمین علیہم السلام پر ایک بھی مضمون شامل نہیں ہے ۔ یہ عالی مرتبت شخصیات تمام اہل اسلام کے لیے یکساں طور پر محترم ہیں اور ان کو نظر انداز کرنے سے خارجی، ناصبی اور تکفیری نظریات کا فروغ ہو گا
جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بجائے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا لفظ استعمال کیا جائے
رسالتماب حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے محسن چچا حضرت ابو طالب رضی اللہ عنہ نہ صرف اہلبیت ہیں بلکہ اولین صحابی رسول بھی ہیں جنہوں نے آقا کریم کو اٹھائیس برس تک باپ بن کر پالا اور اسلام کی آبیاری کی ۔ آپ کے اسم گرامی کے ساتھ رضی اللہ عنہ استعمال کرنا نہایت لازمی ہے اور ایسا نہ کرنا ملکی قانون اور اسلامی اقدار کی خلاف ورزی ہے
داتا گنج بخش کے لیے حضرت علی ہجویری داتا گنج بخش رضی اللہ تعالی عنہ کا نام استعمال کیا جائے اور دیگر تمام صوبوں کے اولیا کرام خاص طور پر حضرت لال شہباز قلندر عثمان مروندی اور حضرت عبداللہ شاہ غازی رضی اللہ عنہم کے حالات زندگی پر بھی مضامین شامل کئے جائیں
جہاں جہاں سیرت صحابہ رضی اللہ عنہم کا لفظ استعمال ہوا ہے اس سے پہلے سیرت اہلبیت علیہم السلام لکھا جائے
خلفا راشدین رضی اللہ عنہم پر مضامین اہلسنت بچوں کے لیے مفید ہیں لیکن ان کو اہل تشیع بچوں پر زبردستی لاگو نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ اہل تشیع کی تاریخی تعبیر ان کے بارے میں مختلف ہے ۔ اس سے عدم برداشت اور فرقہ واریت کی فضا پیدا ہو سکتی ہے
اس بات کی خاص پڑتال کی جائے کہ اسلامیات کے یکساں قومی نصاب کو اہلسنت بریلوی، اہل تشیع، دیوبندی اور اہلحدیث مدارس کے وفاق سے منظور کروایا جائے تاکہ مشترکہ اسلامی تعلیمات کا فروغ ہو اور فرقہ واریت کا خاتمہ ہو
۔۔ عبداللہ فاروقی