ڈاکٹر وسیم مفتی
حضرت حسن خلافت سے دست بردار ہوئے تو حضرت معاویہ سے صلح کی ایک شرط یہ رکھی کہ وہ حضرت علی پر سب وشتم نہ کریں گے۔حضرت معاویہ نے بدقت یہ شرط مانی، لیکن اسے پورا نہ کیا۔
حضرت علی کوگالم گلوچ کرنابنو امیہ کا دستور تھا۔حضرت عمر بن عبدالعزیز کے استاد، مشہور فقیہ عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ان سے پوچھا کہ تمھیں کیسے پتا چلا کہ اللہ تعالیٰ اہل بدر سے راضی ہونے کے بعد پھر ناراض ہو گیا ہے؟ تو انھوں نے حضرت علی کو برا بھلا کہنے سے توبہ کی ۔ منصب خلافت سنبھالتے ہی انھوں نے عمال کو ہدایت کی کہ دشنام طرازی کے اس قبیح معمول کو ختم کیا جائے۔
دسواں عباسی خلیفہ المتوکل علی اللہ اپنے پیش روؤں کے برعکس حضرت علی سے شدید بغض رکھتا تھا۔اس نے حضرت حسین کے مزارکو زمین کے برابر کرکے اس پر نہر جاری کر ادی، آس پڑوس کی تعمیرات منہدم کرائیں اور مقبرے پر آنے والوں کو جیل میں ڈالنے کا حکم دیا،باغ فدک کو ضبط کرلیا ۔سیوطی اورصفدی اسے حریز بن عثمان ،عمران بن حطان اور مروان بن حکم کی طرح ناصبی قرار دیتے ہیں ۔یہ وہ فرقہ تھا جو حضرت علی سے عداوت رکھتا تھا، جب کہ ذہبی، خلیفہ بن خیاط اور ابن جوزی کا کہنا ہے : اس نے مامون الرشید کے بھڑکائے ہوئے فتنۂ خلق قرآن کا خاتمہ کیا، بدعات کا قلع قمع کر کے سنت کا احیا کیا۔ابن اثیر کہتے ہیں: حضرت علی سے بغض نے اس کے محاسن پر پردہ ڈال دیا۔اسے شراب اور گانے کا رسیا بھی بتایا جاتا ہے۔اس کا بیٹا المنتصر اس کے قتل کی سازش میں شریک رہا ۔ اقتدار سنبھالنے کے بعد المنتصربن المتوکل نے علویوں کو امن فراہم کیا،باغ فدک حضرت علی کے پوتوں کوواپس کیا اورلوگوں کو حضرت علی اور حضرت حسین کے مزاروں پر جانے کی آزادی دی۔
حضرت علی کے خطبات
طبری،جاحظ،ابن جنی،ابن درید، مسعودی اور دیگر مصنفین نے حضرت علی کے خطبات اور خطوط کواپنی تصنیفات میں نقل کیا ہے۔شریف رضی نے حضرت علی کے دو سو چھتیس خطبات،اکہتر خطوط اور چار سو اسّی کلمات پر مشتمل مجموعہ ترتیب دیا اور اس کا نام’ ’نہج البلاغہ‘‘رکھا۔’’نہج البلاغہ‘‘ کی بے شمار شرحیں لکھی گئیں، ابن ابی حدید معتزلی کی شرح بے حد مقبول ہوئی۔ظفر مہدی اور محمد صادق کی اردو شرح’ ’سلسبیل فصاحت‘‘ بھی مشہور ہوئی۔ کچھ لوگوں نے حضرت علی کے خطبوں اور خطوں کے متون پر مشتمل الگ مجموعے مرتب کیے۔ ان میں سے چند کے نام یہ ہیں :’’غرر الحکم و دررالکلم‘‘(عبدالواحد تمیمی)،’’دستورمعالم الحکم ومأثور مکالم الشیم‘‘ (محمد بن سلامہ)،’’آیات جلی‘‘(عبدالرحمٰن جامی)،’’کلمات قصار‘‘(احمد علی سپھر)،’’عیون الحکم واصول معاجز الکلم‘‘(مرتضیٰ حسین فاضل)۔’’صحیفۃ علویۃ ‘‘حضرت علی سے منقول دعاؤں کا مجموعہ ہے۔