عورت مارچ

ہم ایک خاص انداز سے نکالے گئے عورت مارچ کے مخالف ضرور ہیں مگر خواتین کے حقوق کی مکمل حمایت ہے۔

اپنی بچیوں کو پڑھائیں انہیں اچھی تربیت دیں، ان کی پسند کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے شادیاں کریں، انہیں بھرپور سپورٹ فراہم کرتے رہیں ہمیشہ۔

اسی طرح جو بچی اپنے گھر میں لے آئیں، بہو بنا کر یا اس سے پہلے بیوی بنا کر۔ اس کا بھرپور خیال رکھیں، اسے پیار دیں، توجہ دیں، خیال رکھیں۔

اس پر اپنی مرضی نہ تھوپیں، جاب کرنا ہے نہیں کرنااس پر مشاورت سے فیصلہ کریں جو زیادتی ہرگز نہ ہو۔

لڑکیوں کی صحت کا خاص طور سے خیال رکھیں۔ ہر سال بچے جیسی حماقت کے بجائے مناسب وقفہ رکھیں تاکہ ماں کی صحت بہتر رہے اور وہ ننھے بچے کو بھرپور طریقے سے وقت بھی دے سکے۔

سب سے اہم یہ کہ خواتین کو موروثی جائیداد میں ہر حال میں حصہ ملنا چاہیے، اس حوالے سے ویسے بہت سی قانون سازی ہوچکی ہے، مگر ابھی سماج کو اس بارے میں بدلنے کی ضرورت ہے۔

حق مہر معاف کرانے والی آپشن سرے سے ختم ہوجانی چاہیے اور اسی طرح بہنوں کا بھائیوں کے حق میں اپنا حصہ چھوڑ دینے والی بات بھی ختم ہوجانی چاہیے ۔

جائیداد کا حصہ آٹومیٹکلی بیٹیوں کو منتقل ہونا چاہیے ۔ ایک بار وہ اس کی عملی طور پر مالک بن جائیں اور پھر ایک خاص مدت جو کم از کم چار پانچ سال ہو، اس کے بعد وہ اگر چاہیں تو اپنی جائیداد کے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔ اس سے پہلے ہرگز نہیں تاکہ اموشنل بلیک میلنگ کا خاتمہ ہو۔

(عامر خاکوانی )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نیچے پروفیسر طفیل ہاشمی صاحب کی ایک پوسٹ بھی کاپی کر رہا ہون، پروفیسر صاحب نے اچھے مشورے دئیے ہیں۔

۔۔۔۔

آئیے یوم خواتین کے موقع پر عہد کریں کہ ہم

اپنے ملک میں ہر بچی کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں گے

ہر لڑکی کی شادی اس کی آزادانہ رضامندی سے کی جائے گی

ہر لڑکی کو اختیار ہوگا کہ جاب، بزنس یا گھر داری جو چاہے کرے

ہر مسلم بچی کو با ترجمہ قرآن پڑھایا جائے گا

ہر بہو کو معقول مہر دیا جائے گا اور کسی قسم کا جہیز نہیں لیا جائے گا

کسی خاتون پر گھریلو تشدد کرنا جرم ہو گا

ہر خاتون کو وراثت میں حصہ دیا جائے گا اور وراثت کی معافی کسی قیمت پر نہیں ہو سکے گی.

ہر خاتون کو تمام قانونی حقوق حسب ضرورت استعمال کرنے کی آزادی ہوگی.

(طفیل ہاشمی)