کیا وال کلاک امام بخاری کی ایجاد ہے؟

.

امیرِ تبلیغ مولانا محمد الیاس کی سوانح میں لکھا ہے کہ اُن کے کمرے میں ایک وال کلاک لگا ہوا تھا۔ وہ خراب ہوا تو اُسے ٹھیک کرنے والے مکینک کو اِس لیے نہ بلایا گیا کہ وہ مسلمان نہ تھا۔ بندہ پوچھے کہ کلاک کیا امام بخاری کی ایجاد شریف ہے جسے کوئی غیر مسلم ٹھیک کر دے تو اُس کا بتایا ہوا وقت ناپاک ہوجاتا ہے؟

اِسی طرح ایک اور اصبطلچمنٹی پیر صاحب تھے جن کے کمرے میں لگا ہوا وال کلاک اینٹی کلاک وائز چلتا تھا۔ ایک مریدِ خاص نے مجھے اُس کلاک کے بنوانے کی پوری کہانی سنائی کہ اِسے اِس لیے یوں بنوایا گیا کہ کلاک کی سوئیاں اُس رخ پر چلیں جس رخ پر خانۂ کعبہ میں طواف ہوتا ہے۔ وہ مرید صاحب اپنے پیر صاحب کے لیے ٹچ سسٹم والا بلیک بیری لے کر آئے تھے اور اُس کے فضائل بھی سنا رہے تھے۔ بلیک بیری بھی شاید علامہ تفتازانی کی ایجاد ہے۔ یاد رہے کہ تفتازانی میں تفتا حشو ہے۔

نوکری کے ابتدائی ایام میں ایک بزرگ بنگالی افسر سے واسطہ پڑا۔ وہ بغیر استری کے کپڑے پہنتے تھے۔ حتیٰ کہ شیروانی بھی بے استری کیے ڈاٹتے تھے۔ فرماتے تھے کہ کپڑوں کو استری کرنا خلافِ سنت ہے۔

ایک باریش پٹھان تبلیغی افسر کو دیکھا جو کرسی پر چوکڑی مار کر یا کبھی ایک ٹانگ التحیات کی طرح بچھاکر اور دوسرا گھٹنہ کھڑا کرکے بیٹھتے تھے۔ دفتر کی کرسی ہو یا ڈائننگ ٹیبل، وہ ہر جگہ اِسی طرح براجتے تھے۔ الحمدللہ دو تین بار میرے ساتھ میریٹ میں بھی اِسی طرح سے بیٹھ کر کھانا کھایا۔ اُن کے ساتھ گاڑی میں بارہا اور دو بار جہاز کے سفر میں ساتھ ہونے کا موقع بنا۔ وہ گاڑی اور جہاز میں ہمیشہ چوکڑی مار کر بیٹھتے تھے۔ فرماتے تھے کہ ٹانگیں لٹکاکر بیٹھنا انگریز کا طریقہ ہے۔ ایک بار حج میں ہمسفر تھے۔ عرفات کے دن آپ نے تین سو ریال دے کر ایک منٹ کے لیے جبلِ عرفات پر اونٹ پر بیٹھنے کی “سنت” ادا فرمائی اور اپنا کیمرہ دے کر مجھ سے تصویر بنوائی۔

حج سے واپسی کے بعد ایک دن میں نے فون پر عرض کیا کہ اونٹ پر تو آپ دونوں ٹانگیں لٹکا کر بیٹھے تھے، تو کیا ٹانگیں لٹکا کر بیٹھنا انگریز کا طریقہ نہیں ہے؟ جناب کے اسلام کی سٹی گم ہوگئی۔ میں نے فوراً اگلا سوال داغا کہ نبی کریم کی سنت تو عرفات میں اونٹ پر بیٹھ کر امت کو خطبہ دینا ہے۔ آپ اونٹ پر تو بیٹھ گئے تھے لیکن خطبہ دینے کی سنت ادا نہیں فرمائی۔ مدتوں اِس سنت کو ادا نہ کرسکنے پر تاسف کیا کیے۔ ایک روز یہی افسوس کر رہے تھے تو میں نے کہہ ہی دیا کہ عرفات میں اونٹ پر بیٹھ کر خطبہ دینے کی سنت کو ادا کرنے کے لیے آپ کو پہلے اپنی نبوت کا اعلان کرنا پڑے گا۔ چنانچہ خوفِ فسادِ خلق سے اِس سنت پر عمل سے باز رہے۔

حافظ صفوان