اسلامی تاریخ اور روایات میں جانوروں کا ذکر بھی احترام اور اہمیت سے کیا گیا ہے – خاص طور پر رسول کریم صلی الله علیہ والہ وسلم اور ان کے پیارے نواسے امام حسین رضی الله عنہ کے گھوڑے کا بہت محبت اور احترام سے تذکرہ کیا جاتا ہے – یہی محبت عاشورہ محرم اور میلاد النبی کی اسلامی ثقافتی روایات میں بھی نظر آتی ہے – نہ ہی کوئی محرم کے گھوڑے کی پوجا کرتا ہے، نہ ہی کوئی میلادالنبی کے گھوڑے کی پوجا کرتا ہے۔ یہ سب خالصت پسند، ناصبی خوارج کا جھوٹا پراپیگنڈا ہے-
یہ گھوڑا صرف ہمارے آقا صلی الله علیہ والہ وسلم کی سواری مبارک کی شبیہ ہے۔ ترک ڈرامہ سیریل ارطغرل میں بھی کائی قبیلے کے رومانوی ہیرو کی تلوارکا نام حضرت علی کی تلوار کے نام پر ذوالفقار اور گھوڑے کا نام آقا کریم کی سواری کے نام پر دلدل رکھا گیا ہے – یہ روحانی محبت کے قرینے ہیں انہیں تکفیری اور تنگ نظری کے ترازو میں نہ تولیں
تاریخ انسانی میں گھوڑے کی بہت اہمیت ہے اس کی وفا داری اور جانثاری ضرب المثل ہے – اسلامی تاریخ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گھوڑوں لخیف اور براق اور خچر دل دل کا تذکرہ ملتا ہے – کربلا میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے شہرہ آفاق گھوڑے ذوالجناح نے اہلبیت النبی سے اپنی جانثاری اور وفا کی لازوال داستان رقم کی – عید میلاد النبی کے موقع پر جلوسوں میں لخیف و دلدل اور محرم کے موقع پر ذوالجناح کی یاد میں ان کی شبیہ گھوڑوں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے- یہ ایک طرح کی تھراپی بھی ہے جو اپنے آقا اور مولا سے عشق کرنے والوں کو ان کی محبوب اور باوفا سواری کی یاد دلاتی ہے – بد قسمتی سے جو درندہ صفت تکفیری خوارج عید میلاد النبی اور عاشورہ کے جلوسوں پر حملے کر کے معصوم مسلمانوں کا خون بہاتے ہیں، وہی لخیف، دل دل اور ذوالجناح کی بھی تضحیک کرتے ہیں اور انہی بدبخت دہشت گردوں نے حالیہ برسوں میں ذوالجناح پر بھی حملے کر کے اس معصوم بے زبان کو بے دردی سے ہلاک کر دیا –
ان درندوں کے مقابل مغرب میں یہ شریف النفس جانور دکھی انسانیت کے علاج اور تھراپی کے لیے جدید ترین ہسپتالو ں میں استعمال کیا جاتا ہے-
عشق رسول میں مخمور اور غم حسین سے چور عام مسلمان میلاد اور محرم کے جلوسوں میں آقا کی سواری کی شبیہ سے اپنی روح اور زندگی کی تھراپی ہی تو کرتے ہیں-