غامدی صاحب کے نظریات اور اجماعِ اُمت سے انحراف

غامدی صاحب کے کچھ نظریات جو ان کی چند ویڈیوز سے بلا شک و شبہ سامنے آچکے ہیں اور اجماعِ اُمت سے صریح انحراف پر مبنی ہیں: 1. علی بن ابی طالب اہلبیت میں سے نہیں ہیں۔ 2. مشاجرات صحابہ میں صرف علی برحق نہیں تھے بلکہ وہ احق یعنی مخالفین کی نسبت حق سے قریب تر بھی نا تھے۔ عملاً امیر معاویہ کا نکتہ نظر زیادہ “حقیقت پسندانہ” ہونے کی وجہ سے بہتر تھا اور معاویہ کی سیاسی “جیت” نے ان کا حق پر ہونا ثابت کردیا۔ 3. یزید کی جانشینی اُمت پر امیر معاویہ کا احسان ہے۔ جاوید … Continue reading غامدی صاحب کے نظریات اور اجماعِ اُمت سے انحراف

ہر مسئلہ اسلام اور کفر کا جھگڑا ہو جاتا ہے

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان میں بہت کم خواتین کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں. جب ان حقوق کی کوئی بات کرتا ہے تو فورا کچھ مذہبی طبقے کے افراد سامنے آ جاتے ہیں کہ اسلام نے عورت کو مکمل حقوق دئیے ہیں. گویا لوگوں کے ذہنوں میں یہ زہر گھولا جاتا ہے کہ حقوق کا مطالبہ اسلام کے خلاف نعرہ برہم زن ہے. اسلام بیچ میں کہاں سے آ گیا. افسوس ناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں پہلے دن سے ہی جاگیردارنہ نظام کو تحفظ دیا گیا تھا. وہی جاگیر دار ہمیشہ اسمبلیوں کے ممبر اور … Continue reading ہر مسئلہ اسلام اور کفر کا جھگڑا ہو جاتا ہے

آج کے دور میں یزید کے طرفدار

ایک روز مجلس نبوی میں بیٹھے جانثار اتنے خوش تھے کہ ہر فرد یہ سمجھتا تھا کہ اسے دونوں جہانوں کی بادشاہی مل گئ. دیکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم نے کبھی بھی کبھی بھی اصحاب رسول کو اس سے زیادہ خوش نہیں دیکھا جب کہ آپ کا مدینہ تشریف لانا، بدر کی فتح، خیبر کے غنائم، مکہ کی تسخیر بڑے بڑے واقعات ہوئے جو بلا شبہ باعث مسرت تھے لیکن اس روز حاشیہ نشینان مصطفی تھے کہ خوشی سے کسی کے پاؤں زمین پر نہیں ٹک رہے تھے. پوچھا گیا کہ ایسی کیا بات ہوئی؟ ایک ہی جواب تھا … Continue reading آج کے دور میں یزید کے طرفدار

امریکہ کے کہنے پر ایک مخصوص تعبیرِ دین

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کچھ ماہ قبل اعتراف کیا کہ ان کا ملک امریکہ کے کہنے پر ایک مخصوص تعبیرِ دین پھیلاتا رہا۔ اس مخصوص تعبیرِ دین کا کام پورا ہوگیا اور بعد میں اس کا پھل القاعدہ اور داعش کی صورت آیا تو امریکہ کو اس تعبیرِ دین کی پشت پناہی سے ہاتھ کھینچنا پڑا۔ مذہب مسلمان ممالک میں اتنا ضروری ہے کہ سامراج اسے اپنے حال پر نہیں چھوڑ سکتا۔ مشرف دور میں امریکہ کی ایما پر تصوف امریکہ کو پسند رہا اور پاکستان، اردن اور مصر جیسے صوفی معاشروں والے ممالک کی مدد سے … Continue reading امریکہ کے کہنے پر ایک مخصوص تعبیرِ دین

احمدیوں کے مسئلے کا ایک پہلو مذہبی واعتقادی ہے

احمدیوں کے مسئلے کا ایک پہلو مذہبی واعتقادی ہے، وہ اپنی جگہ ہے۔ لیکن ہمارے سیاق میں اب اس کا سیاسی پہلو زیادہ غالب ہے اور اس کا سرا گروہی مذہبی نفسیات سے جا ملتا ہے۔ ایم اے کے نصاب میں ایک ناول شامل تھا جس کا نام اب ذہن میں نہیں۔ اس میں ایک لڑکی کا کردار مرکزی ہے جو بہت حساس مزاج کی ہے۔ جب بھی گھر والوں سے ڈانٹ پڑتی ہے یا کوئی ناگوار تجربہ ہوتا ہے تو وہ اپنا غصہ اپنے کمرے میں رکھی ہوئی ایک گڑیا پر نکالتی ہے۔ اسے نوچتی ہے، مارتی ہے اور … Continue reading احمدیوں کے مسئلے کا ایک پہلو مذہبی واعتقادی ہے

نوے کی دہائی میں ہم جس عسکری تنظیم کا حصہ تھے

نوے کی دہائی میں ہم جس عسکری تنظیم کا حصہ تھے اس میں نوجوان مبلغین کا ایک گروپ ہوا کرتا تھا۔ یہ گروپ مختلف علاقوں میں جا کر تقاریر کرتا اور جو چندہ وغیرہ حاصل ہوتا وہ لا کر شعبہ مالیات میں جمع کرا دیتا۔ ایک ان میں سے ہمارے مرحوم دوست مولانا اللہ وسایا قاسم تھے اور دوسرے مرغوب دوست مولانا الیاس گھمن ۔ تیسرے کا نام ہم نہیں بتائیں گے کیونکہ ان کا ہم آپ کو قصہ سنانے لگے ہیں۔ اس تیسرے مبلغ کو ایک دن خیال آیا کہ یار تقریر میں کرتا ہوں، چندہ میری تقریر کے … Continue reading نوے کی دہائی میں ہم جس عسکری تنظیم کا حصہ تھے

پروپیگنڈا ایسی خوفناک چیز ہے

پروپیگنڈا ایسی خوفناک چیز ہے کہ اس کا شکار ہونے والے کو یہ تک پتہ نہیں ہوتا کہ وہ خوش فہمیوں کے اس مقام پر پہنچ چکا ہے جس کی حیثیت سبز باغ سے زیادہ کچھ نہیں۔ اور اگر پروپیگنڈا مذہبی حلقے کا ہو تو معاملہ یوں زیادہ خطرناک ہوجاتا ہے پرستار کمبخت غیر ضروری عقیدتیں پال لیتا ہے۔ ایسی عقیدتیں جہاں ان کا ممدوح معصوم عن الخطاء کا درجہ بھی پا لیتا ہے اور یہ اپنے ممدوح سے متعلق کسی چبھتے سوال کو ایمانیات کا مسئلہ بھی بنا لیتا ہے۔ بسا اوقات محض ایک جملہ ہوتا ہے جو پورے … Continue reading پروپیگنڈا ایسی خوفناک چیز ہے

خرافات میں مبتلا مذہبی ذہن

ہم مذہبی لوگ خرافات میں پڑ گئے ہیں اور بہت زیادہ پڑ گئے ہیں۔ آپ دارالعلوم دیوبند کے ابتدائی بیج دیکھئے، شیخ الہند، حضرت تھانوی، حضرت کشمیری، حضرت مدنی، مولانا عبید اللہ سندھی، مفتی کفایت اللہ، مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا اعزاز علی اور قاری طیب صاحب جیسی بڑی ہستیاں ہمیں نظر آتی ہیں۔ ان میں سے بالخصوص تین تو ایسی ہستیاں ہیں جو علم کی اس مین سٹریم کے شیان شان ہیں جو مدینہ سے نکلتی ہے اور ثمرقند تک جاتی ہے۔ میرا اشارہ شیخ الہند، حضرت تھانوی اور حضرت کشمیری کی جانب ہے۔ پھر ان میں سے بھی … Continue reading خرافات میں مبتلا مذہبی ذہن

جوں ہی آپ مفتی تقی صاحب سے اختلاف کریں گے تو

مذہبی حلقوں میں ایک بات یہ کہی جاتی ہے کہ علمی اختلاف کے لئے تقوی اور للہیت کا کوئی بلند مقام بہت ضروری ہے۔ مثلا جوں ہی آپ مفتی تقی صاحب سے اختلاف کریں گے تو پون انچیے کہیں گے “پہلے تقی صاحب والا مقام تو حاصل کرلو” اور تقی صاحب کے مقام سے مراد ان کے علم کے ساتھ ساتھ ان کا زہد و تقوی بھی ہوتا ہے۔ یہ بات اچھی طرح ذہن میں بٹھا لیجئے کہ علم اور زہد دونوں ایسی چیزیں ہیں جن کی پیمائش یا درجہ بندی ممکن ہی نہیں۔ چنانچہ ہم یہ تو کہہ پاتے … Continue reading جوں ہی آپ مفتی تقی صاحب سے اختلاف کریں گے تو

تصوف اور شرک کے خلاف غامدی صاحب کا جہاد

‎مسلمانوں میں سائنس کے عروج کے زمانے کو زوال میں بدلنے میں اندھی عقیدت اور علمِ کلام کا مرکزی کردار رہا ہے۔ ‎تقریباً ایک ہزار سال پہلے علمِ کلام کے نام سے عقائد کو خالص اور دوسروں کو کافر بنانے کا فن سامنے آیا۔ اس کے سرخیل امام غزالی تھے۔ انہوں نے نئے خیالات کو قرآن و حدیث پر پرکھ کر کافر یا مسلمان کہنے کا سلسلہ شروع کیا۔ ابنِ سینا اور الفارابی وغیرہ کو کافر قرار دے کر ان کی پیروی کرنے والوں کی جان اور ایمان خطرے میں ڈالے۔ تب سے اب تک علم کے خلاف “اسلام کو … Continue reading تصوف اور شرک کے خلاف غامدی صاحب کا جہاد