“تکفیر” اور اہلِ حدیث علما

عام طور پر اہلِ حدیث علماء کو متشدد سمجھا جاتا ہے کہ وہ مختلف اعمال/رسوم پر “کفر/شرک” کے فتاویٰ جاری کرنے میں حد درجہ سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔۔۔
لیکن اگر تعصب سے ہٹ کر دیکھا جائے تو شاید یہ بھی ایک تہمت ہی ہے۔ یہ درست ہے کہ اہلِ حدیث، توحید کے حوالے سے زیادہ محتاط ہیں، لیکن وہ مؤول کی “تکفیر” ہرگز نہیں کرتے، تاویل پر مبنی کفریہ و شکریہ اعمال کے انجام دینے والے کو وہ “کافر/مشرک” نہیں جانتے۔ ہاں یہ درست ہے کہ کافی سارے رسوم و نظریات کو وہ روحِ توحید کے منافی جانتے ہیں، جنھیں دیگر مسلمان فرقے روا جانتے ہیں۔

برصغیر کے معروف اہلِ حدیث عالم حضرت مولانا سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ سے اہلِ تشیع کی “تکفیر” کے متعلق سوال پوچھا گیا تو فرمایا کہ اہلِ تشیع کی تکفیر ہرگز درست نہ ہے، اِن کی شہادت قبول ہے، وہ اہلِ اسلام میں سے ہیں، اُنھوں نے احناف کی معتبر کتب سے بھی عدمِ تکفیر کا ذکر کیا ہے۔
(فتاویٰ نذیریہ: محدث سید نذیر حسین دہلوی، جلد 3، صفحہ 317)