وقت ہے آخری – شکیل بدایونی کی غزل جس کو درگاہ سید سالار مسعود غازی، بہرائچ کے مقام پر روشن بابا نے ڈوب کر گایا اور ہمیشہ کے لیے امر کر دیا – بہرائچ بھارت کے صوبہ اتر پردیش کا ایک تاریخی شہر ہے جو لکھنؤ کے 125 کلومیٹر شمال مشرق میں ہے- روشن بابا کا انتقال آج سے چند سال قبل ہوا – اس ویڈیو کو یو ٹیوب پر عبید الله نے صوفی بہرائچ کے نام سے دسمبر ٢٠١١ میں پوسٹ کیا –
This heart touching Ghazal, written by Shakeel Badayuni, has been sung by Roshan Baba (late). Roshan Baba belonged to the shrine (Dargah) of Sed Salar Masood Ghazi, in district Bahraich, (U.P.) India. The video was first uploaded on YouTube in December 2011 by Ubaidullah.
شکیل بدایونی کی غزل
وقت ہے آخری سانس ہے آخری زندگی کی ہے شام آخری آخری
سنگِدل آ بھی جا اب خدا کے لیےلب پہ ہے تیرا نام آخری آخری
کوئی کرتا ہے مُلکِ عدم کا سفران سے کہنا تمہیں ڈھونڈتی ہے نظر
نامہ بر تو بھی جا اب خدا کے لئےدے دے ان کو پیام آخری آخری
توبہ کرتا ہوں کل سے پیوں گا نہیں مے کشی کے سہارے جیوں گا نہیں
میری توبہ سے پہلے میرے ساقیادے دے تھوڑا سا جام آخری آخری
میرا پینا پِلانا سَبھی ختم کراک نیا جام دے اک نیا رسم کر
پینے والوں کی فہرست میں اے ساقیالکھ بھی دے میرا نام آخری آخری
مجھ کو یاروں نے نہلا کے کفنا دیادو گھڑی بھی نہ بیتی کہ دفنا دیا
کون کرتا ہےغم بس نکلتے ہی دم کر دیا انتظام آخری آخری
میری میت کو دولھا بنایا گیااور بورے گریباں میں لایا گیا
منہ سے رسمِ کفن کو ہٹایا گیادیکھ لیں خاص و عام آخری آخری
عشق ہی ابتدا عشق ہی انتہاعشق میں کھوگئےہم تیرے ہوگئے
عشق نے کرلیا فیصلہ آخری عشق میرا امام آخری آخری جیتے جی قدر میری کسی نے نہ کی
زندگی اے شکیل بے وفا ہوگئی دنیا والو مبارک ہو دنیا تمہیں کر چلے ہم سلام آخری آخری