نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم رہتی دنیا تک کے لیے اللہ کے نبی، رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا سبھی انسانوں کے لیے ضروری ہے۔ عربی زبان کے لفظ “الصاحب” جسے ہم صحابی کہتے ہیں کے معنیٰ ہیں: ہمیشہ ساتھ رہنے والا؛ اب یہ ساتھ رہنا جیسے جسمانی طور پر ساتھ رہنے پر منطبق ہوتا ہے، ایسے ہی کسی کی ذات سے جُڑے رہنے، اُس کی تعلیمات سے منسلک رہنے پر بھی منطبق ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور میں موجود اہلِ ایمان سمیت، قیامت تک آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ایمان لا کر اُس پر قائم رہنے والے “الصاحب” یا صحابی ہیں۔
(مزید وضاحت کے لیے علامہ راغب اصفہانی کی “مفردات القرآن” میں لفظ الصاحب کے معانی دیکھ لیے جائیں)۔
قرآن میں “الصاحب / صحابی” کے نام سے کوئی مخصوص طبقہ مذکور نہیں ہے قرآنی آیات سے جو مفہوم نکلتا ہے اُس کا نچوڑ یہ ہے۔
ایک حدیث پیش خدمت ہے ملاحظہ ہو
حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا أبو المغيرة قال ثنا الأوزاعي قال حدثني اسيد بن عبد الرحمن عن خالد بن دريك عن أبي محيريز قال قلت لأبي جمعة رجل من الصحابة حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه و سلم قال نعم أحدثكم حديثا جيدا : تغدينا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم ومعنا أبو عبيدة بن الجراح فقال يا رسول الله أحد خير منا اسلمنا معك وجاهدنا معك قال نعم قوم يكونون من بعدكم يؤمنون بي ولم يروني۔
تعليق شعيب الأرنؤوط : إسناده صحيح رجاله ثقات رجال الشيخين۔
حضرت ابوعبیدہ بن جراح نے کہا: یا رسول اللہ کیا کوئی ہم اصحاب سے کوئی افضل ہے؟ جبکہ ہم نے آپ کےحضوراسلام قبول کیا اور آپ کے ہمرکاب جنگ کی؟
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا بالکل ہیں یہ وہ افراد ہیں جو تمہارے بعد آئینگے، باوجود اس کے کہ انھوں نے مجھے نہیں دیکھا ہوگا ،مجھ پر ایمان لائیں گے۔
شعيب الأرنؤوط نے اس حدیث کو صحیح سند قرار دیا ہے۔
(1- مسند الإمام أحمد بن حنبل ج 4 ص 106 المؤلف : أحمد بن حنبل أبو عبدالله الشيباني الناشر : مؤسسة قرطبة – القاهرة۔
2- مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ج 10 ص 52 المؤلف : نور الدين علي بن أبي بكر الهيثمي الناشر : دار الفكر، بيروت – 1412 هـ)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم “صاحب” ہیں:-
قرآن مجید میں دو مقامات پر اللہ تعالیٰ نے مشرکینِ مکہ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمھارے “صاحب”/ صحابی ہیں۔
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ ﴿النجم: ٢﴾
کہ تمہارے ساتھی نے نہ راه گم کی ہے نہ وه ٹیڑھی راه پر ہے۔
وَمَا صَاحِبُكُم بِمَجْنُونٍ ﴿التكوير: ٢٢﴾
اور تمہارا ساتھی دیوانہ نہیں ہے۔
سورہ النجم اور سورہ التکویر دونوں مکی ہیں اور اِن میں مخاطب اہلِ مکہ ہیں جو
مشرکین تھے۔ اِن دونوں آیات کا اردو ترجمہ مولانا محمد جونا گڑھی کا ہے۔
امجد عباس
اسلام آباد