اصطلاح اہلبیت

اصطلاح “اہلبیت” کا ایک عمومی و وسیع معنی ہے جبکہ تین مخصوص مفاہیم ہیں۔

عمومی معنی میں اہلبیت میں شامل افراد کی فہرست خاصی طویل ہے۔ رسول کریم علیہ السلام کے داد دادی، نانا نانی، والدین، چچا، پھپھیاں، چچا زاد اور چچا زادیاں، حلیمہ سعدیہ، فاطمہ بنت اسد، جملہ ازواج، تینوں صاحبزادے (قاسم، عبداللہ، ابراہیم)، چاروں صاحبزادیاں (زینب، رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ)، تینوں داماد (ابی العاص، عثمان، علی)، چاروں نواسے (علی الزینبی، عبداللہ بن عثمان. حسنین کریمین)، تینوں نواسیں (امامہ، زینب، ام کلثوم)، زید بن حارث اور ام ایمن، اسامہ بن زید، کنزیں یعنی جناب ریحانہ و ماریہ، انس اور سلمان جیسے خدمتگار علیہم السلام و علیہم الرضوان ۔۔۔۔ سب اہلبیت کا حصہ ہیں، یعنی ہر وہ شخص جو کسی نہ کسی حوالے سے رسول کے خاندان سے وابستہ ہے۔ ان مسب سے محبت اور احترام فرض ہے اور ایمان کا جزو ہے (سوائے رسول کریم کافر رشتہ داروں مثلاً ابولہبِ لعین کے) ۔

مخصوص معنوں میں پہلا معنی ازواجِ مطہرات کا ہے۔ سورہ النساء میں اہلبیت کا لفظ اسی معنی میں آیا ہے (جیسا کہ سیاق و سباق سے ظاہر ہے)۔ اس معنی میں اہلبیت کے لیے خصوصی شرعی حکم ہے کہ نبی کی بیویاں نبی کے بعد شادی نہیں کرسکتیں تاکہ اہلبیت کی حرمت قائم رہے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ “گھر والے” یا “گھر والی” کا لفظ اردو میں بھی صرف بیوی کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور سب گھر والوں اور والیوں کے لیے بھی۔

دوسرے معنی عترت کے ہیں۔ اس معنی میں آل البیت کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل اس لڑی تک اہلبیت سمجھی جائے گی جہاں تک ان کا نسب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسلی و علمی تعلق مسلمہ ہے۔ یعنی امام حسن و حسین علیہم السلام کی اولاد میں پہلی دو صدیوں میں جو سادات آئے اور علم اور روحانیت کے سرچشمے بنے وہ سب اس معنی میں اہل بیت یا آل البیت ہیں جیسا کہ امام زین العابدین، امام زید بن علی، امام باقر، امام جعفر صادق، امام نفس الزکیہ علیہم السلام وغیرہ۔ عترت کے معنی میں ہی اہلبیت کا یہ خصوصی شرعی حکم ہے کہ یہ صدقہ نہیں لے سکتے اور انہیں صدقہ نہیں دیا جاسکتا۔ احادیث میں کتاب کے ساتھ ساتھ عترت کو بھی تھامے رکھنے، ان سے ہدایت لینے اور ان سے اچھا سلوک کرکے کا حکم ہے۔

تیسرے مخصوص معنی میں اہلبیت وہ ہیں جن کا عباء یا کسا والی صحیح حدیث میں ذکر ہے یعنی وہ لوگ جنہیں خود رسول اللہ نے اپنی چادر میں لے کر اپنے سب سے قریبی رشتہ دار بتا دیا۔ ان میں رسول کرم علیہ السلام کے علاوہ وہ چار لوگ شامل ہیں جن سے عترت بھی ہوئی یعنی سیدّہ فاطمہ، سیدّنا علی اور حسنین کریمین علیہم السلام۔ انہیں اللہ نے خاص فضیلت دی۔ یہ کتاب (قرآن و سنت) کے بعد دینی ہدایت کے سب سے خالص سرچشمے ہیں۔

احمد الیاس