بنی امیہ

‎جب تک بنی امیہ لات و ہبل سے وابستہ رہے ، اپنی برہنہ تلواروں سے رسول اسلام کے خلاف نبرد آزما ، قرآن مجید کو تیروں کا نشانہ بناتے رہے تو ان کی تقدیر میں بدر کی شکست اور غزوہء خندق میں بے حرمتی ان کے دامن گیر رہی ۔ جب وہ اپنی حکمت عملی بدل کر اپنے دشمنوں کے مقابل دوستی کے بھیس میں آئے تو پھر جنگ صفین میں بدر کی شکست کا انتقام لینے کے قابل ہو چکے تھے پہلے وہ قرآن پر تیر بارانی کرتے تھے اور اب اسی قرآن کو اپنے نیزوں پر بلند کرنے لگے اس طرح غزوہء خندق میں جب وہ پانی سے بھری خندق کے پرلی طرف تھے ، بنی امیہ کو حزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن جب وہ دریائے فرات ( کربلا میں ) کے پانی کے اس طرف تھے تو وہ باآسانی اسی شخصیت سے انتقام لینے کے قابل ہو چکے تھے جس نے انہیں خندق میں شکست دی تھی ۔

‎~ڈاکٹر علی شریعتی