خاندانِ رسول ﷺ کے بارے میں نا انصافی

کچھ حضرات کی خاندانِ رسول ﷺ کے بارے میں نا انصافی کا عالم یہ ہے کہ اصل موجود ہو جب بھی اس میں کوئی نا کوئی کمزوری نکالی جانے کی کوشش کی جاتی ہے اور کی جاتی رہی ہے۔

بطورِ مثال:

حافظ ذہبی نے رسالہ “طرق حدیث من کنت مولاہ فعلی مولاہ” میں ایک سند پہ کلام کرتے ہوئے کہا:

وأبو جعفر لم يلق ابن ‌عباس

یعنی: امام ابو جعفر محمد باقر کی حضرت عبد اللہ بن عباس سے ملاقات نہ ہوئی۔

(رسالہ طرق حدیث من کنت مولاہ فعلی مولاہ للذہبی ص24)

حالانکہ خود حافظ ذہبی ہی نے سیر اعلام النبلاء میں امام محمد باقر علیہ السلام کے ترجمہ میں لکھا:

وُلِدَ: سَنَةَ سِتٍّ وَخَمْسِيْنَ

آپ کی ولادت 56ھ کو ہوئی۔

(سیر اعلام النبلاء 4/401)

اور “العبر فی خبر من غبر” کے اندر 68ھ کی وفیات کے ذکر کے دوران کہا:

وفيها توفي رباني الأمة عبد الله بن عباس الهاشمي

یعنی 68ھ میں ربانیِ امت حضرت عبد اللہ بن عباس ہاشمی کا وصال ہوا۔

(العبر فی خبر من غبر 1/56)

یعنی خود حافظ ذہبی کے مطابق جب حضرت عبد اللہ بن عباس کا وصال ہوا تو حضرت سیدنا امام محمد باقر علیہ السلام کی عمر مبارک 12 سال تھی۔

ایک ہی خاندان کے دو فرد ، ایک ہی شہر مدینۃ الرسول ﷺ میں رہنے کے باوجود 12 سال تک آپس میں ملاقات نہ کر پائیں۔۔۔ کیا عقل اس قضیہ کو تسلیم کر سکتی ہے؟

ہمارا دعوی یہ نہیں کہ: آپ تحقیق نہ کیجیے۔

ہماری گزارش صرف یہ ہے کہ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہے۔ کم از کم نا انصافی تو نہ کیجیے۔۔۔!!!

جو ظلم وزیادتی اہلِ بیتِ رسول ﷺ کے ساتھ روا رکھی جا رہی ہے ، اس کے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالی سے ڈرئیے۔۔۔!!!

سید حسنی