خانۂ کعبہ کی اولین تصویر

تحریر: عقیل عباس جعفری

آج ہر مسلمان کا گھر خانہ کعبہ کی بابرکت تصاویر سے منور ہے۔ مگر آج سے سو ڈیڑھ سو برس پہلے خانہ کعبہ کی فقط قلمی تصاویر ہی مسلمانان عالم کی آنکھوں کو ٹھنڈک بخشتی تھیں۔ اس مقدس مقام کا کوئی فوٹو گراف دستیاب نہ تھا۔ خانہ کعبہ اور مناسک حج کی جو اولین تصاویر کھینچی گئیں ان کا سہرا ایک نو مسلم عبدالغفار کے سر تھا۔

عبدالغفار کا اصل نام کرسچیان اسنائوک ہرگرونجے (Christiaan Snouck Hurgronje) تھا اور وہ 8 فروری 1857ء کو ہالینڈ میں پیدا ہوا تھا۔ اس نے مذہبیات کے شعبے میں تعلیم حاصل کی اور1881ء کے لگ بھگ اسلام قبول کیا۔ 1885ء میں وہ حج کی سعادت کے حصول کے لیے مکہ پہنچا۔ وہ اپنے ساتھ ایک نئی ایجاد کیمرا بھی لے گیا تھا۔ وہ مقامات مقدسہ کی تصاویر کھینچ رہا تھا تو حکومتی عمائدین کو شبہ ہوا کہ اس نے اسلام کا لبادہ یہ تصویریں کھینچنے کے لیے اوڑھا ہے اور وہ مسلمان نہیں ہے، چنانچہ اسے سرزمین حجاز سے بے دخل کردیا گیا۔

ابھی حج میں ایک ماہ باقی تھا چنانچہ وطن واپسی سے قبل اس نے اپنا کیمرا ایک مسلمان دوست کے حوالے کردیا جس نے 19 ستمبر 1885ء کو ہونے والے حج بیت اللہ اور مناسک حج کی تصاویر اتار کر عبدالغفار کو بذریعہ ڈاک روانہ کردیں۔ یہ تصاویر خانہ کعبہ اور مناسک حج کی ابتدائی تصاویر تسلیم کی جاتی ہیں۔

عبدالغفار کے اس دوست کا نام معلوم نہیں ہوسکا۔ عبدالغفار نے یہ تصاویر دو جلدوں پر مشتمل اپنی کتاب ’’مکہ‘‘ میں شامل کیں۔ خانہ کعبہ کی یہ نادر و نایاب تصویر عبدالغفار کی اسی کتاب سے حاصل کی گئی ہے۔26 جون 1936ء کو ایک مختصر علالت کے بعد عبدالغفار کا انتقال ہوگیا۔