رسول الله ﷺ کا شہادت امام حسین ؑ کی خبر سن کر دھاڑيں مار کَر رونا

ام المومنین ام سلمہ ؓ سے روايت ہے، کہ “پيغمبر ﷺ گھر ميں آرام فرما رہے تھے؛ اتنے ميں امام حسین ؑ آ گئے ۔ “ميں بھی دروازے پر بيٹھ گئی اور انہيں اس خوف سے روک ليا کہ مبادا وہ اندر جا کر رسالت مآب ﷺ کو بيدار نہ کر ديں ۔ پھر فرماتی ہيں: ” ” ميرا دھيان کسی اور طرف گيا ہی تھا کہ امام حسين ؑ گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے حجرہ مبارک کے اندر داخل ہو گئے اور آپ ﷺ کے شکمِ مبارک پر بيٹھ گئے ۔

ميں نے رسول الله ﷺ کے بلند گريے کی آواز سنی ۔ آپ ﷺ دھاڑيں مار کر رو رہے تھے ۔ ميں نے رسول کريم ﷺ کے پھوٹ پھوٹ کر رونے کی آواز سنی تو اندر آ کر عرض کيا: ” يا رسول الله ﷺ ! مجھے معلوم نہيں ہو سکا (کہ ماجرا کيا ہے) رسول خدا ﷺ نے فرمايا : ” ” ابھی حضرت جبرئيل ؑ ميرے پاس آئے تھے اور اس وقت امام حسين ؑ ميرے شکم پر بيٹھے تھے ۔

تو جبرئيل ؑ نے مجھ سے سوال کرتے ہوئے کہا : ” آيا آپ ﷺ اس (حسین ؑ ) سے محبت کرتے ہيں؟ تو ميں نے کہا: ہاں ، جبرئيل ؑ نے کہا : ” آپ ﷺ کی امت انہيں قتل (شھید) کرے گی پھر فرماتی ہیں : ” کيا آپ کو وہ خاک دکھاؤں جس پر حسين ؑ شہيد ہوں گے؟

میں نے کہا ہاں پس جبرائیل ؑ نے پروں مارا اور میرے لئے وہ تربت لے آیا…

ام سلمہ ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں سرخ مٹی تھی….

أنا عبد الرزاق أنا عبد الله بن سعيد بن أبي هند عن أبيه قال قالت أم سلمة ـ رضي الله عنها ـ قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم نائمًا في بيتي فجاء الحسين يدرج قالت: فقعدت على الباب فأمسكته مخافة أن يدخل فيوقظه، قالت: ثم غفلت في شيء فدب فدخل فقعد على بطنه قالت: فسمعت نحيب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجئت فقلت: يا رسول الله ما علمت به، فقال: إنما جاءني جبريل ـ عليه السلام ـ وهو على بطني قاعد، فقال لي: أتحبه؟ فقلت: نعم، قال: إن أمتك ستقتله، ألا أريك التربة التي يقتل بها؟ قال: فقلت: بلى، قال: فضرب بجناحه فأتاني هذه التربة، قالت: فإذا في يده تربة حمراء ..

إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة: ج 7 ص 90ـ

قال المحدث أحمد بن أبي بكر البوصيري

: رواه عبد بن حميد بسند صحيح،

منتخب مسند عبد بن حميد – عبد بن حميد بن نصر الكسي – الصفحة ٤٤٣

المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية 1-9 ج7

أبي الفضل أحمد بن علي ابن حجر العسقلاني‎

رواه عبد بن حميد بسند صحيح،

آية الله العظمى السيد كمال الحيدري دام ظله العالى…

النَّحْبُ والنَّحِـيبُ: رَفْعُ الصَّوتِ بالبكاءِ، وفي المحكم أَشدُّ البكاءِ

لسان العرب

مطهري