علی کرم اللہ وجہہ کی انفرادیت

غالبا أمام نووی رح نے سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کی دس انفرادی خصوصیات قلم بند کی ہیں، جن میں کوئی دوسرا آپ کا شریک و سہیم نہیں.

مثلا

آپ نا بالغی میں اسلام لانے والے اولین فرد ہیں

جب آپ نے قریش کی دعوت کی اور انہیں اسلام کی طرف بلایا تو سارے مجمع میں آپ کی اکیلی آواز تھی کہ آپ نے پیغمبر اسلام کا ساتھ دینے کا عہد کیا.

آپ واحد فرد ہیں جو بچپن سے رسول اللہ کی وفات تک اللہ کے رسول کی تربیت میں رہے

آپ ہجرت کی رات رسول اللہ کے بستر پر سوئے جو اس رات پیام اجل تھا

آپ کو رسول اللہ نے مواخات مدینہ کے موقع پر اپنا بھائ بنایا

اپنی سب سے پیاری اور چہیتی بیٹی آپ کے نکاح میں دی

آپ کو سورہ توبہ دے کر اپنی طرف سے حج کے موقع پر اعلان کرنے کے لیے مامور فرمایا

آپ کو خیبر کی فتح کے لیے بیماری سے بلا کر جھنڈا عطا فرمایا اور فتح کی بشارت دی

آپ کو تبوک کے موقع پر مدینہ میں اپنا قائم مقام بنایا اور فرمایا

کیا تم اس پر خوش نہیں کہ تم میرے لئے ایسے ہو جیسے موسی کے لیے ہارون، بس میرے بعد نبی کوئی نہیں ہوگا

شاید یہی باتیں تھیں یا کچھ اور تھیں

علی در حقیقت سراپا دانش تھے. آج لوگ اولاد علی کی خصوصیات میں ان کا قبول صورت، اور سخی ہونا بالعموم ذکر کرتے ہیں لیکن میری رائے میں علی کی خاص صفت ان کی “عادلانہ فیصلہ کرنے کی بے پناہ صلاحیت” تھی. اگرآل علی کہلانے والا فرد اس سے محروم ہے تو اس کے شجرہ نسب کو Revisit کرنے کی ضرورت ہے.

طفیل ہاشمی