یزید بن معاویہ اور یزید بن ابی سفیان کو ایک سمجھنے کی حماقت

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں

وأخوه يزيد أفضل منه. وبعض الجهال يظن أن يزيد هذا هو يزيد الذي تولى الخلافة بعد معاوية، وقتل الحسين في زمنه، فيظن يزيد بن معاوية من الصحابة، وهذا جهل ظاهر ؛ فإن يزيد بن معاوية ولد في خلافة عثمان، وأما يزيد عمه هذا فرجل صالح من خيار الصحابة، واستعمله الصديق أحد أمراء الشام، ومشى في ركابه، ومات في خلافة عمر، فولى عمر – رضي الله عنه – أخاه معاوية – رضي الله عنه – مكانه أميرا.

― ترجمہ (شفیق الرحمٰن شاہ الدراوی صاحب)

❞آپ (معاویہؓ) کا بھائی یزید (بن ابی سفیانؓ) آپ سے بھی افضل تھا۔ بعض جاہل لوگ اسے بھی وہ یزید خیال کرتے ہیں جو آپ کا بیٹا تھا اور معاویہؓ کے بعد مسند خلافت پر متمکن ہوا۔ اور اسی کے زمانہ میں حسینؓ شہید کئے گئے۔ پس وہ یزید بن معاویہ کو بھی صحابہ میں سے شمار کرتے ہیں، یہ ایک کھلی ہوئی جہالت ہے؛ اس لیے کہ یزید بن معاویہ کی ولادت عثمانؓ کے عہد میں ہوئی۔ جبکہ اس کا چچا یزیدؓ ایک نیک انسان تھا جس کا شمار نیک دل صحابہ میں ہوتا ہے ابو بکر صدیقؓ نے اسے شام کا امیر مقرر کیا تھا۔ اور وہ آپ کا ہم رکاب رہا۔ پھر عمرؓ کے عہد میں اس کا انتقال ہو گیا تو اس کے بھائی امیر معاویہؓ کو شام کا امیر مقرر کیا گیا۔❝

[منهاج السنة النبوية للإمام ابن تيمية ٤/ ٤٣٩ ط. جامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية]

«منهاج السنة» (٨/ ١٤١) میں بھی آپ رحمہ اللہ نے ایسی ہی بات لکھی ہے، لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ یزید بن معاویہ کو بعض غالی لوگ “نبی” تک بناتے تھے ۔

كتبه

حماد بن سعيد العلوي

۔۔۔۔۔

یزید بن معاویہ (امیرِ ظالم) ― سیدنا ابو ہریرہؓ کی نظر میں:

❶ إمام أبو العباس محمد بن يعقوب الأصم الأموي رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَمْشِي فِي سُوقِ الْمَدِينَةِ، وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ لا تُدْرِكُنِي سَنَةُ السِّتِّينَ، وَيْحَكُمْ تَمَسَّكُوا بِصُدْغَيْ مُعَاوِيَةَ، اللَّهُمَّ لا تُدْرِكْنِي إِمَارَةَ الصِّبْيَانِ

عمیر بن ہانیء کہتے ہیں، ابو ہریرہؓ مدینہ کے بازار میں چل رہے تھے اور کہتے تھے: اے اللہ! ساٹھ ہجری کا سال مجھے نہ پائے، تمہاری خرابی ہو! معاویہؓ کی کنپٹیوں کو پختگی سے پکڑ لو۔ اے اللہ! بچوں کی امارت مجھے نہ پائے۔

[الثاني من حديث أبي العباس الأصم ١/ ٩٤ رقم ١٣٣ ط. دار البشائر الإسلامية]

قلت: إسناده صحيح.

– العباس بن الوليد العذري. ثقة.

– الوليد بن مزيد العذري أبو العباس البيروتي. ثقة ثبت.

– عبد الرحمن بن يزيد بن جابر. ثقة.

– عمير ابن هانئ العنسي أبو الوليد الدمشقي الداراني. ثقة. من كبار الرابعة.

◉ حافظ ابن حجر العسقلانی فرماتے ہیں:

يشير إلى خلافة يزيد بن معاوية لأنها كانت سنة ستين من الهجرة واستجاب الله دعاء أبي هريرة فمات قبلها بسنة.

اُن (ابو ہریرہؓ) کا اشارہ یزید بن معاویہ کی خلافت کی طرف ہے اس لیے کہ وہ سنہ ساٹھ ہجری میں تھی اور اللہ نے ابو ہریرہؓ کی دعا کو قبول کیا تو وہ اس سے سال پہلے وفات پا گئے۔ [فتح الباري لابن حجر ١/ ١٢٦]