مجھے کوشش اور خواہش کے باوجود اتمام حجت کا غامدی فلسفہ نہیں سمجھ آیا. آج ایک دوست جو ایک مقالہ کا امتحان لینے اسلامی یونیورسٹی سے آئے تھے اس کے مختلف مراحل پر گفتگو کرتے رہے. میری الجھن یہ ہے کہ رسول کی طرف سے تو اتمام حجت کا تعین ہو سکتا ہے لیکن جن لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہوتی ہے ان کی داخلی کیفیت کا کیسے ادراک ہو سکتا ہے کہ اس کے تمام شبہات دور ہو گئے مثلاً ابو جہل کے اعترافات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ محض ہٹ دھرمی کے باعث مخالف تھا لیکن ابوسفیان تو فتح مکہ کا لشکر دیکھ کر بھی حضرت عباس سے کہہ رہا تھا کہ “تمہارا بھتیجا بادشاہ ہو گیا ہے” گویا ابوسفیان پر اتمام حجت نہیں ہو سکا تھا. شاید ساری شریعت کو عہد رسالت اور جزیرہ نمائے عرب تک محدود کرنے کی شہ کلید یہی اتمام حجت ہے یا ممکن ہے کوئی ایسا بالاتر فلسفہ ہو جس کا ہم ایسے کند ذہن افراد پر اتمام حجت نہ ہوتا ہو.
طفیل ہاشمی