تحریک خلافت کی ایک بھیانک غلطی، تحریک ہجرت

سعید حمید ممبئی :خلافت ، کانگریس اور جمعتہ کے نیشنلسٹ مسلمانوں پر ان کے مخالفین نے الزام عائد کیا کہ وہ مہاتما گاندھی کی اندھی تقلید کر رہے تھے اور ان پر مہاتما گاندھی کی شخصیت کا سحر اس قدر چل چکا تھا کہ وہ کسی بھی قدم پر غور کرنے کی ضرورت نہیں محسوس کرتے تھے ، مہاتما گاندھی کے مشورے پر آنکھ بند کرکے چلنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے تھے ، اس اندھی تقلید اور مہاتما گاندھی کی شخصیت کے سحر نے ان سے ایسے کام بھی کروالئے ، جن سے ہندوستانی مسلمانوں کا بھاری نقصان ہوا … Continue reading تحریک خلافت کی ایک بھیانک غلطی، تحریک ہجرت

تحریکِ خلافت اور ابو الکلام آزاد

قاضی محمد عدیل عباسی پکے خلافتی اور کانگرسی تھے۔ اپنی مشہور کتاب “تحریکِ خلافت” میں انھوں نے بدلائل ثابت کیا ہے کہ 1920 میں ہجرت کا فتویٰ مولانا عبد الباری نے نہیں بلکہ مولانا ابوالکلام آزاد نے دیا تھا۔ اس فتویٰ میں انھوں نے لکھا تھا:“تمام دلائل شرعیہ حالات حاضرہ و مصالحِ مہمہ امت اور مقتضیات و مصالح پر نظر ڈالنے کے بعد پوری بصیرت کے ساتھ اس اعتقاد پر مطمئن ہو گیا ہوں کہ مسلمانان ہند کے لیے بجز ہجرت کوئی چارہ شرعی نہیں۔ ان تمام مسلمانوں کے لیے جو اس وقت ہندوستان میں سب سے بڑا اسلامی عمل … Continue reading تحریکِ خلافت اور ابو الکلام آزاد

جمعیت علما ہند کے مولانا محمود مدنی کی ہندو نوازی پر مبنی وڈیو

بھارت میں دیوبندی مسلک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمعیت علما ہند کے جنرل سیکرٹری مولانا محمود مدنی کی ہندو نوازی پر مبنی نفرت انگیز وڈیو سامنے آگئی انتہا پسند ہندو نواز مولوی کا برملا اعتراف – دار العلوم دیوبند نے قرآن کے نظام اور نظامِ مُصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ریجیکٹ کیا اورہندوکی غلامی کو ترجیح دی – واہ رے مولوی واہ مولانا محمود مدنی کا دادا بدنام زمانہ کانگریس نواز مولوی حسین احمد مدنی تھا جس نے قیام پاکستان کی تحریک کی مخالفت کی تھی، لکھنو میں مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات کروائے … Continue reading جمعیت علما ہند کے مولانا محمود مدنی کی ہندو نوازی پر مبنی وڈیو

داراشکوہ: شاہ جہاں کا لاڈلا ’مفکر، شاعر اور صوفی‘ ولی عہد

ریحان فضلبی بی سی ہندی ، دلی 22 جنوری 2020 مغلیہ سلطنت کے بارے میں مشہور ہے کہ وہاں ہمیشہ ایک فارسی کہاوت عام ہوا کرتی تھی ‘یا تخت یا تابوت’۔ اگر ہم مغلیہ تاریخ کے صفحات کو پلٹ کر دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ مغل بادشاہ شاہ جہاں نے نہ صرف اپنے دو بھائیوں خسرو اور شہریار کی موت کا حکم دیا تھا، بلکہ سنہ 1628 میں تخت سنبھالنے کے بعد اپنے دو بھتیجوں اور چچا زاد بھائیوں کو بھی ہلاک کروا دیا تھا۔ یہ روایت شاہ جہاں کے بعد بھی برقرار رہی ان کے بیٹے اورنگزیب نے … Continue reading داراشکوہ: شاہ جہاں کا لاڈلا ’مفکر، شاعر اور صوفی‘ ولی عہد

اگر مولانا آزاد کی بات مانی جاتی۔۔۔۔

یہ وہ حسرت بھری خواہش ہے جس کا اظہار ایک مخصوص حلقے کی طرف سے مسلسل کیا جاتا ہے۔ گویا یہ ملک جناح کے ضد نے بنائی اس کی ضرورت نہیں تھی، مسلمان متحدہ ہندوستان میں آسودہ تھے، آزاد کی حیثیت کانگرس میں فیصلہ کن تھی۔ آئیے ذرا اس پر ایک نظر دوڑاتے ہیں کہ “اگر مولانا آزاد کی مانی جاتی” جو جناح کی انتہا پسندی کی نظر ہوگئی۔۔ساتھ ایک ” دلیل” یہ بھی دی جاتی کہ دیکھیں بنگال کے علیحدہ ملک بننے پر جناح کی بصیرت تو ویسے بھی مشکوک ہو گئی۔۔۔بنیادی بات مسلمانوں کے خدشات تھے کہ وہ … Continue reading اگر مولانا آزاد کی بات مانی جاتی۔۔۔۔

ایں چہ بوالعجبی است – تحریر: سید زید زمان حامد

کیا اس شخص سے زیادہ کوئی بدنصیب اور ظالم ہوسکتا ہے کہ سیدی رسول اللہﷺ ہجرت فرمانا چاہیں اور وہ سیدیﷺ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالے، اور لوگوں کو سیدیﷺ کے ساتھ ہجرت سے روکے اور یہ کہے کہ مشرکوں اور مسلمانوں کو مکے میں ہی اکٹھے رہنا چاہیے؟کیا اس شخص سے زیادہ کوئی بدنصیب، گستاخ اور کافر ہوسکتا ہے کہ جو غزوئہ بدر کے موقع پر ابوجہل کے ساتھ کھڑا ہو اور سیدی رسول اللہﷺ کے لشکر اور مدینہ منورہ کی ریاست کے خلاف جنگ کرے؟ اب ذرا دل تھام کر سنیں۔۔۔ اوپر بیان کردہ دونوں ظلم عظیم اور … Continue reading ایں چہ بوالعجبی است – تحریر: سید زید زمان حامد

قدیم لکھنؤ میں عزاداری از عبد الحلیم شرر۔۔۔حمزہ ابراہیم

دکن کی شیعہ سلطنت کےمغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کے حملوں کے نتیجے میں زوال کے بعد ہندوستان کی مسلم تہذیب کا مرکز دہلی ہی رہ گیا تھا جو ایک صدی میں زوال پذیر ہوا تو لکھنؤ مسلم تہذیب کا قبلہ قرار پایا۔ اردو کے معروف ادیب اور اہل حدیث مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے عالم دین مولانا عبد الحلیم شرّر (1860۔1926)نے اپنی کتاب “گزشتہ لکھنؤ-مشرقی تمدن کا آخری نمونہ” میں اس شہر کی تہذیب اور رہن سہن پر روشنی ڈالی ہے۔ اس مضمون میں 1974 ء کی چاپ سے ماہ محرم کی نسبت سے اہمیت رکھنے والے اقتباسات پیش … Continue reading قدیم لکھنؤ میں عزاداری از عبد الحلیم شرر۔۔۔حمزہ ابراہیم

مجدد الف ثانی اور شاہ ولی الله کی میراث کیا ہے؟ (ڈاکٹر مبارک علی) ۔۔حمزہ ابرا ہیم

ہندوستان میں مسلمان حکمران خاندانوں کے دورِ حکومت میں علماء حکومتی اداروں کی مدد سے اس بات کی کوشش کرتے رہے کہ مسلمان معاشرے میں راسخ العقیدتی کی جڑیں مضبوط رہیں تاکہ اس کی مدد سے وہ اپنے اثر و رسوخ کو باقی رکھ سکیں۔ حکومتوں نے علماء کا تعاون حاصل کرنے کی غرض سے جہاں انہیں حکومتوں کے اعلیٰ عہدوں (قاضی، حکیم وغیرہ)پرفائز کیا، وہاں اس کے ساتھ انہیں ”مدد ِمعاش“ کے نام سے جاگیریں دے کر معاشی طور پر خوش حال رکھا۔ اس لیے علماء اور حکومت کے درمیان مفاہمت اور سمجھوتے کے جذبات قائم رہے اور انہوں … Continue reading مجدد الف ثانی اور شاہ ولی الله کی میراث کیا ہے؟ (ڈاکٹر مبارک علی) ۔۔حمزہ ابرا ہیم

سید احمد بریلوی اور شاہ اسماعیل دہلوی کی جہاد تحریک کی حقیقت کیا ہے؟ (ڈاکٹر مبارک علی ۔۔حمزہ ابراہیم

سید احمد شہید 1786ء میں بریلی میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم کے بعد 18سال کی عمر میں ملازمت کی تلاش میں نکلے اور لکھنؤ آئے مگر انہیں ناکامی ہوئی اور ملازمت نہ مل سکی ۔ اس پر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے دہلی میں شاہ عبدالعزیز کے مدرسے میں تعلیم حاصل کریں گے۔ 1806ء سے 1811ء تک انہوں نے دہلی میں قیام کیا ، اس کے بعد 25سال کی عمر میں امیر خان ،جو کہ ایک فوجی مہم جُو تھے، کے ہاں ملازمت کرلی۔ اس سلسلے میں ان کے سیرت نگار یہ کہتے ہیں … Continue reading سید احمد بریلوی اور شاہ اسماعیل دہلوی کی جہاد تحریک کی حقیقت کیا ہے؟ (ڈاکٹر مبارک علی ۔۔حمزہ ابراہیم

مجدد الف ثانی اور شاہ ولی الله : حقائق کیا ہیں؟ (ڈاکٹر مبارک علی) ۔حمزہ ابراہیم

سنہ 1857ء کے بعد ہندوستان کے مسلمان معاشرے میں علماء کے اثر و رسوخ کو بڑھانے کیلئے یہ بھی ضروری تھا کہ تاریخ میں ان کے مثبت کردار کو ابھارا جائے اور یہ ثابت کیا جائے کہ تاریخ میں علماء نے ہمیشہ شاندار خدمات انجام دی ہیں۔ اس قسم کی تاریخ لکھنے کا کام بھی علماء نے کیا اور یہ تاریخ عقیدت سے بھرپور جذبات کے ساتھ لکھی گئی کہ جس کو لکھتے وقت تاریخی واقعات کی تحقیق یا تجزیے کی ضرورت کو اہمیت نہیں دی گئی۔ بلکہ یہ کوشش کی گئی کہ علماء کی قربانیوں سے ان کے کردار … Continue reading مجدد الف ثانی اور شاہ ولی الله : حقائق کیا ہیں؟ (ڈاکٹر مبارک علی) ۔حمزہ ابراہیم