بات اتنی ہے کہ اب عام یہ اسلام نہیں


اگر آپ محبت، تنوع اور تصوف پر مبنی اسلام بارے جاننا چاہتے ہیں تو جناب کنور مہندر سنگھ بیدی کی یہ نظم ملاحظہ کریں، مذہبی انتہا پسندی اور تکفیریت سے آلودہ سوچ اور روش آج کے دور میں عام ہے جس سے اسلام کا نام بدنام ہوتا ہے بیدی صاحب نے اپنی نظم میں اسی طرف اشارہ کیا ہے

ہم کسی دین سے ہوں، قائلِ کردار تو ہیں
ہم ثناخوانِ شہِ حیدرِ کرارتو ہیں

نام لیوا ہیں محمدؐ کے پرستار تو ہیں
یعنی مجبور پئے احمد مختار تو ہیں

عشق ہو جائے کسی سے، کوئی چارہ تو نہیں
صرف مسلم کا محمدؐ پہ اجارہ تو نہیں

میری نظروں میں تو اسلام محبت کا ہے نام
امن کا، آشتی کا مہر و مروت کا ہے نام

وسعت قلب کا ، اخلاص و اخوت کا ہے نام
تختہِ دار پہ بھی حق و صداقت کا ہے نام

میرا اسلام نِکونام ہے، بد نام نہیں
بات اتنی ہے کہ اب عام یہ اسلام نہیں