لطیفہ کچھ یوں ھے کہ ایک سردار جی نہایت اھتمام سے چائے پی رھے تھے۔ وہ ایک گھونٹ بھرنے کے بعد چائے کو ایک چمچے سے خُوب ھلاتے ، چمچہ چائے میں پھیر کر ایک گھونٹ بھرتے اور پھر مسکرانے لگتے۔ وہ یہ عمل بار بار دُھراتے رھے۔ ھر گھونٹ کے بعد چائے کو چمچے سے ھِلاتے ، ایک اور گھونٹ بھرتے اور مُسکرانے لگتے۔
نزدیک بیٹھے ایک صاحب نے پُوچھا کہ ، ”سردار جی آپ ھر بار چائے کو چمچے سے ھِلا کر گھونٹ بھرنے کے بعد مُسکراتے کیوں ھیں؟“
تو سردار جی نے کہا کہ ، ”ایک بات آج ثابت ھو گئی ھے، چائے میں اگر چینی نہ ڈالو تو لاکھ اُسے چمچے سے ھِلاؤ وہ کبھی بھی میٹھی نہیں ھو گی“۔
اگر نیک اعمال اور حب محمد و آل محمد کی چینی آپ کی حیات میں نہ ھو تو آپ لاکھ عبادتیں کریں، تسبیح پھیریں، فیصلہ تو اعمال اور محبت کی چینی سے ھو گا ورنہ روزِ حشر آپ کی اگلی پُوری زندگی پھیکی ھی رھے گی۔
شاہ حسین اور بابا بلھے شاہ کے اکثر شعروں میں یہی پیغام ھے کہ اگر عمل اور محبت مفقُود ھے تو تمھارے ظاہری اعمال (اچیاں بانگاں) کسی کام کے نہیں، تم پھیکے کے پھیکے رھو گے، کبھی میٹھے نہ ھو گے۔
اُچیاں بانگاں اوھو دیندے
نیت جنہاں دی کھوٹی ھُو