اہلبیت رضی الله عنہم سے دشمنی اور اکابرین اہلسنت کا موقف

مولانا ابو الحسن علی میاں ندوی مرحوم کی زیر نگرانی نکلنے والے ندوہ العلما لکھنو کے پندورہ روزہ ترجمان آرگن “تعمیرحیات، لکھنؤ” کی ۱۰ مارچ ۱۹۹۲ء کی اشاعت میں جناب عبداللہ عباس ندوی نے سانحہ کربلا پر چشم کشا مضمون لکھا ۔ عبداللہ عباس ندوی صاحب ، جو کہ اس وقت ندوۃ العلماء کے نگرانِ امتحان کے منصب پر فائز تھے، نے ناصبی ، تکفیری، خارجی مولوی عتیق الرحمٰن سنبھلی بن مولوی منظور نعمانی کی کتاب “واقعہ کربلا اور اسکا پس منظر” میں موجود ناصبیت اور عداوت اہلبیت رضی الله عنہم کے رد میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا:

“غزوۂ بدر میں مسلمان فوج کی کامرانی نے جس طبقہ کو سب سے زیادہ برافروختہ کیا اس کے سربراہ ابو سفیان تھے، اسی طرح غزوۂ احد میں ان کا اور ان کی اہلیہ جگر خوارحمزہ ہند کا کردار یہ سب وہ باتیں ہیں، جن میں مؤرخین کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ فتح مکہ کے بعد یہ گرو ہ اسلام لایا (بقول سید قطب شہیدؒ کے استسلام کیا) مگر اس استسلام کے بعد اچانک ایک پل میں ایسی تبدیلی ہوگئی کہ وہ بدر کا غم بھول گئے، اپنی انانیت کو بھول گئے عقلاً محال بات ہے اور صحاح کی مستند روایات سے ثابت ہے کہ ہندہ نے بیعت کے الفاظ دہراتے ہوئے بھی اپنے اندرونی کرب و غم اور غیظ و غضب کا اظہار کیا تھا ۔۔۔۔۔ اسلام کے پورے طور پر فاتح ہوجانے کے بعد جب مقاومت کی تمام راہیں مسدود ہوگئی تھیں اس عرصۂ مختصر میں اس گروہ کی طرف سے کسی واضح دشمنی کا ثبوت تاریخ میں نہیں ملتا ہے مگر جس طرح انگریزوں کے اندر صلیبی جنگوں کا غم و غصہ آج تک موجود ہے اسی طرح اس گروہ میں بدر کے انتقام کا جذبہ سینہ کے اندر بھڑکتی ہوئی آگ کی طرح جوش مارتا رہا۔ حضرت عثمانؓ کی خلافت نے البتہ اسلام کی طرف سے ان کے عناد کو ختم کیا مگر رسول اللہﷺ کی ذات سے ان کا دل صاف نہیں ہوا۔۔۔۔۔ اس حادثہ کربلا کا سرا حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد سے نہیں غزوۂ بدر کے واقعات سے مربوط کیا جائے تو تاریخی احداث کی کڑیاں ایک دوسرے سے زیادہ پیوست نظر آئیں گی۔”

یزید کی تعدیل کے نام سے دشمنان اہلبیت نے ناصبیت کا بازار گرم کیا ہوا ہے اور اس کے مقابل اہلسنت علما نے ہمیشہ محبت اہلبیت ور صحابہ رضی الله عنہم کا پرچم بلند کیا ہے، قاضی مظہر حسین صاحب نے ناصبی مصنف اسحٰق صدیقی سندیلوی کے ناصبیانہ نظریات کے ابطال پر “خارجی فتنہ” کے نام سے کتاب لکھی جس میں سندیلوی کی گو شما لی کی گئی، اسی طرح مفتی وقاص رفیع کی کتاب “سیدنا معاویہؓ اور عباراتِ اکابر” امیر معاویہ اور یزید پلید کے بارے میں جمہور اہلسنت اور اکابرین علما کے اجماع کی عمدہ تحقیقی مثال ہے ، حال ہی میں ندوہ العلما لکھنؤ کے شیخ الحدیث علامہ سلمان ندوی نے امیر معاویہ اور یزید کے دور کا تحقیقی جائزہ لایا اور انکا یہ ویڈیو بیان دیکھ کر تمام نواصب اور دشمنان اہلبیت غش کھا رہے ہیں ، موتو بغیظکم